چهارشنبه 15/ژانویه/2025

جنین میں اسرائیلی فوج نے دو کم سن بچوں کو بے دردی سے شہید کردیا

جمعرات 30-نومبر-2023

 

کل بدھ کوغرباردن کےشمالی شہر جنین میں دو فلسطینی بچے اسرائیلی نشانہ بازوں کی گولیوں کانشانہ بن کر جام شہادت نوش کرگئے۔ دوسری طرف مزاحمت کاروں سے ہونے والی جھڑپوں میںاسرائیلی فوج کی طرف سے دو اہم فلسطینی کمانڈروں کے شہید کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔

 

فلسطینی وزارتصحت نے بتایا کہ شہید ہونے والے دو بچے آدم سامر الغول جس کی عمر8 سال بتائی جاتیہے اور پندرہ سالہ اسل سلیمان ابو الوفاء اسرائیلی فوج کی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ گئے۔

 

ویڈیو کلپس میںوہ لمحہ دکھایا گیا جب قابض فوجیوں نے جینن کیمپ کے آس پاس میں دو بچوں کو گولیاںمار کر شہید کیا۔

 

دو بچوں میں سے ایککو اس وقت گولیوں کا نشانہ بنایا گیا جب وہ الباسطین کے پڑوس میں اپنے گھر کے سامنے تھا۔

 

اسرائیلی قابضافواج نے بدھ کے روز علی الصبح جنین شہر اور اس کے کیمپ کے اطراف میں دھاوا بول دیا۔خیال رہے کہ سات اکتوبر کے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت کے بعد غرب اردن میںکشیدگی روز کا معمول بن چکی ہے۔

غاصب افواج نے جنینکے ہسپتالوں کو گھیرے میں لے لیا اور زخمیوں کو ایمبولینسوں کی آمد میں رکاوٹیںکھڑی کیں۔شہر کو بند فوجی زون قرار دے دیا گیا۔ الجزیرہ کے نامہ نگار نے بتایا کہقابض فوج نے کیمپ کے الدمج محلے میں کم از کم دو گھروں پر بمباری کی ۔

 

مزاحمت کاروں اوراسرائیلی فوج کے درمیان مسلح جھڑپیں ہوئیں اور القدس بریگیڈز (اسلامی جہاد موومنٹکا فوجی دستہ) نے کہا کہ جنین بریگیڈ میں اس کے ارکان نے قابض فوج کے ساتھ طویلوقت تک مزاحمت کی۔

 

القدس بریگیڈز نےایک بیان میں مزید کہا کہ اس کے مزاحمت کاروں نے گھات لگا کر حملہ کیا اور متعدد دشمنفوجی ہلاک اور زخمی ہوئے۔

 

دریں اثناء اسرائیلیقابض فوج نے مغربی کنارے کے مختلف علاقوں سے گذشتہ گھنٹوں کے دوران 35 فلسطینیوںکو گرفتار کر لیا۔

 

فلسطینی محکمہامور اسیران اور فلسطینی کلب برائے اسیران نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ حراستمیں لیے گئے افراد میں ایک بچہ بھی شامل ہے، جس کے بعد گزشتہ سات اکتوبر سے اب تکگرفتار کیے گئے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 3300 سے زائد ہو گئی ہے۔

 

مختصر لنک:

کاپی