غزہ کی پٹی پراسرائیلی ریاست کی وحشت وبربریت میں شجروحجر، انسان ، حیوان کوئی بھی محفوظ نہیں۔ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت صہیونی فوج غزہ کی پٹی میں تاریخی مقامات اور عامشہری سہولیات کو بھی نشانہ بنا رہی ہے۔
فلسطین کے علاقےغزہکی پٹی کی میونسپلٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے جان بوجھ کرمرکزی آرکائیوز کی عمارت پر بمباری کرکے بڑی تعداد میں تاریخی دستاویزات اورآثارقدیمہ تباہ کیے ہیں۔
ایک بیان میں میونسپلٹیکا کہنا ہے کہ صہیونی قابض فوج نے فلسطین اسکوائر میں میونسپل ہیڈ کوارٹر کی عمارتمیں تباہی مچاتے ہوئے بڑے پیمانے پر اتش گیربم برسائے جس سے قومی آرکائیوز مرکزکو تباہ کیا جس کے نتیجے میں ہزاروں قیمتی اور نایاب تاریخی دستاویزات تباہ ہوئیں۔
میونسپلٹی نے کلبدھ کے روز ایک بیان میں اطلاع دی کہ قابض فوج نے جان بوجھ کر عمارت پر بمباری کیاور دستاویزات کو تباہ کر دیا جس کا مقصد شہر کو افراتفری کی حالت میں پھینکنا ہےاور ہر اس چیز کو تباہ کرنا ہے جو شہر کی تاریخ اور تہذیب کی علامت ہے۔ خاص طور پرچونکہ آرکائیو میں تاریخی آثار شامل ہیں جن میں 100 سال سے زیادہ پرانے آثار قدیمہ شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیاہے کہ قابض فوج کی جانب سے شہری سہولیاتاور خدمات کی سہولیات کو نشانہ بنانا بین الاقوامی انسانی قانون کی صریح خلاف ورزیہے۔ بیان میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے غزہکی پٹی میں شہری سہولیات پر اسرائیلی بمباری کا سلسلہ بند کرائے۔
7 اکتوبر سے قابضفوج نے غزہ کی پٹی کے خلاف بڑے پیمانے پر جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، جس کےدوران انہوں نے تقریباً 300000 رہائشی مکانات کو تباہ کیا اور 15000 سے زائد شہریوںکوشہید کیا جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی تھی۔ اسرائیلی بمباری میں 36000 سےزائد زخمی ہوئے ہیں۔