اسرائیلی جیلوںسے قیدیوں کے تبادلےکے تحت رہا ہونے والی بزرگ خاتون رہنما 59 سالہ حنان البرغوثی نے غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت پر اپنے فخرکا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر القسام بریگیڈ، حماس اور دوسرے فلسطینی دھڑوں کیمزاحمت نہ ہوتی تو آج تبادلے کے معاہدے میں ہم رہا نہ ہوسکتے۔ آج اگرہم اسرائیلیجیلوں سے آزاد ہوئے ہیں تو یہ مزاحمت کی قربانیوں کا ثمر ہے۔
سناد نیوز ایجنسینے رہائی پانے والے قیدی کے حوالے سے کہا کہ "تمام فخر اور عزت کے الفاظمزاحمت کے لیے کافی نہیں۔ یہ سر کا تاج ہیںاور یہ ہمارا فخر، وقار اور آزادی کا راستہ ہیں”
انہوں نے کہا کہ”درد،بھاری قیمت اور خون بہنے کے باوجود ہمارے دل غزہ کے لوگوں کے لیے خون بہہ رہے ہیں،لیکن انشاء اللہ یہ آزادی کی جنگ ہے”۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "اگر غزہ کی مزاحمت نہ ہوتی تو ہم آزادی اور فخر نہ دیکھ پاتے۔ ہماپنے بچوں، اپنی خاندانوں اور اپنے گھروں کے ساتھ پورے دل سے مزاحمت کے ساتھ ہیںاور ہم اس سے بہتر نہیں ہیں۔ غزہ کے لوگ ہم سے بہتر ہیں جو اس وقت ہم سے زیادہقربانیاں دیتے رہے ہیں۔
رہائی پانے والیخاتون رہ نما حنان البرغوثی نے جیلوں کے اندر خواتین قیدیوں کو درپیش مشکلات کا ذکر کہا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلیزندانوں میں قید خواتین کو مہینوں کے حساب اپنے بچوں کے ساتھ رابطوں کی اجازت نہیںدی جاتی۔
خیال رہے کہ حنانالبرغوثی کو گذشتہ روز اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] اور اسرائیل کے درمیان قیدیوںکے تبادلے کے ایک معاہدے کے تحت رہا کیا گیا تھا۔ وہ کئی سال سے پابند سلاسل تھیں۔