اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نےزور دے کر کہا ہے کہ انکی جماعت نے ثابت قدمی اور مضبوط عزم کے ساتھ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کےمعاہدے پر دستخط کیے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن کو مزاحمت کی شرائط کے سامنے جھکناپڑا۔
یہ بات ھنیہ کیطرف سے دی گئی ایک ویڈیو تقریر میں سامنے آئی، جس میں "طوفان الاقصیٰ”، غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت، اور جنگ بندی کےمعاہدے اور قیدیوں کے تبادلے کی پیش رفت پربات کی گئی۔
اپنی تقریر کےآغاز میں ہنیہ نے کہا کہ "ہمارے عظیم لوگوں کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نےثابت قدمی کا یہ پلان بنایا اور دشمن کے ایک نئی تباہی لانے کے تمام بدنیتی پر مبنیمنصوبے خاک میں مل گئے۔”
انہوں نے مزیدکہا کہ "سلام ہو ہمارے بہادر مجاہدین پر جنہوں نے دشمن کے زخموں کو گہرا کیااور بہادری اور نجات کا بے مثال نمونہ پیش کیا اور سلام ہو غزہ پر، جو طوفان الاقصیٰکے ذریعے شاندار اور زبردست تبدیلیاں لانے والے ہیں”۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ مزاحمت کو شہیدوں، زخمیوں اورزبردستی بے گھر ہونے والے لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باوجود قابض دشمن کا مقابلہ کرنے، اس کی مرضی کو توڑنے اور اس کےمنصوبوں کو ناکام بنانے میں کامیاب رہی۔انہوں نے کہا کہ ہم آزادی سے کم کسی باتپر سمجھوتا نہیں کریں گے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ تقریباً پچاس دنوں کے جرائم اور ظلم و بربریت کے بعد ہمارے لوگوں کیاستقامت اور مزاحمت کے پیش نظر جنہوں نے پوری استقامت اور بہادری کے ساتھ لڑائی کےتمام محاذوں پر اس کا مقابلہ کیا، دشمن ان شرائط پر اتر آیا۔
ہنیہ نے جنگ بندیکے معاہدے تک پہنچنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ "ہمنے قطر اور مصر میں اپنے بھائیوں کی سرپرستی میں، گذشتہ ہفتوں کے دوران مشکل مذاکرات کیے ہیں، مزاحمتی دھڑوں کی مشاورت سے،بھوک، محاصرے اور گھٹن کی پالیسی کے سامنے اپنے لوگوں کی حفاظت اور ان کی ضروریاتکو پورا کرنے کی کوشش کی”۔
خیال رہےکہ غزہمیں اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان چار روزہ عارضی جنگ بندی کے پہلے روز 13 اسرائیلیوں کےبدلے میں 39 فلسطینیوں کورہا کیا گیا ہے۔