اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] کے بیرون ملک امور کے سربراہ خالد مشعل نے آج جمعہ کی شام کہا ہے کہصہیونی قابض دشمن کو طوفان الاقصیٰ کی طرف سے جو کاری ضرب لگی ہے اس کی ماضی میںمثال نہیں ملتی۔
انہوں نے کہا کہسات اکتوبر کو اسرائیل کے خلاف شروع کیے گئے طوفان الاقصیٰ معرکے میں القدس کواسرائیل میں ضم کرنے، غرب اردن میں یہودی آباد کاری اور مسئلہ فلسطین کو ختم کرنےکی سازشوں کو ناکام بنا دیا گیا۔
خالد مشعل نےانٹرنیشنل اسلامک فورم فار پارلیمینٹیرینز کے زیر اہتمام ایک کانفرنس میں اپنےخطاب کے دوران مزید کہا کہ قابض دشمن کی جیلوں میں 5000 ہزار سے زائد فلسطینی قیدیوںکی مشکلات، 17 سال کے غزہ کے محاصرے کے بعد غزہ کی عوام کو سسک سسک کر مرنے پرمجبور کردیا گیا تھا۔ فلسطینی قوم کے نصب العین کو ختم کرنے کی سازش کی جا رہی تھیاور عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کا دائرہ بڑھا کر فلسطینی تحریک آزادی کو دبانے کامنصوبہ تیار کیا گیا تھا۔
انہوں نے غزہ پرجنگوں سے لے کر فلسطین کی آزادی کے لیے طویل جدو جہد اور طوفان الاقصیٰ معرکہ جیسا ایک بڑا قدماٹھانے کے لیے مزاحمتی کام کی ترقی پر زور دیا۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ غزہ پر حملہ آور زمینی افواج کا مقابلہ کرنے کے لیے قسام کے ایلیٹ مجاہدینکی متاثر کن کارکردگی ان کے خلوص ایمان اور قرآن کی پابندی کے علاوہ تربیت کے معیارکو ظاہر کرتی ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ عرب قیادت صہیونی جارحیت کے سامنے بے بس دکھائی دیتی ہے، عرب اقدام سے لےکر آخری سربراہی اجلاس تک کوئی موثر اور ٹھوس فیصلہ نہیں کیا جا سکا ہے۔
خالد مشعل نے کہاکہ "اگر الجزائر، افغانستان اور ویت نامی غاصب طاقوتوں کے سامنے جھک جاتے تووہ کبھی آزاد نہ ہوتے۔ ہم سے ہتھیار پھینکنے کا کہنے والے ان ملکوں کو دیکھیںجہاں بڑی بڑی استعماری طاقتوں کو شکست فاش اٹھانا پڑی۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ "طوفان الاقصیٰ نے قابض دشمن کو نفسیاتی، فوجی اور انٹیلی جنس شکست دی،اور یہ شکست انشاء اللہ جلد مکمل ہو گی۔”
انہوں نے کہا کہ7 اکتوبر نے ثابت کر دیا کہ دہشت گرد صیہونی قابض دشمن کو شکست دی جا سکتی ہے اور اس نے مسئلہ فلسطینکے انصاف کے بارے میں دنیا بھر میں بیداری پیدا کی۔
انہوں نے کہا کہ”قابض دشمن اپنی وحشیانہ نوعیت کے لیےاس وقت ظاہر ہوا جب یہ ایک بپھرے ہوئے بیل میں تبدیل ہوا جس نے معصوم لوگوں پر ظلمکیا اور ہمارے پیارے غزہ کی پٹی میں اسکولوں، ہسپتالوں، مساجد، گرجا گھروں اور بنیادیانسانی ڈھانچے کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے حیرت کااظہار کیا کہ جس طرح مغربی ممالک صیہونی قابض ریاست کی حمایت کے لیے اکٹھے ہوئے ہیںعرب اور اسلامی قوم مزاحمت کے گرد متحد کیوں نہیں ہو جاتے؟
حماس کے بیرونملک سربراہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ "صیہونی جارحیت کے 49 سال بعد مزاحمتفعال ہے۔ مجاھدین اور اور کچھ رہ نماوں کی شہادتوں کے باوجود لیکن ہماری سرنگیں،گولہ بارود اور ہتھیار اب بھی محفوظ ہیں۔ ہم اب بھی تدبیریں کرنے کے قابل ہیں۔ میزائلداغتے اور حملہ آور ٹینکوں کو نشانہ بناتے ہیں”۔