انسانی حقوق کیعالمی تنظیم ’ہیومن رائٹس واچ‘ نے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلیقابض افواج اور آباد کاروں کی طرف سے غزہ کی پٹی کے خلاف وحشیانہ جارحیت اور تباہکن جنگ کے متوازی طور پر غرب اردن میں یہودی آباد کارون کی فلسطینیوں کے خلافپرتشدد کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
تنظیم نے وضاحت کیکہ مغربی کنارے کے شہروں میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی تشدد اور جبر 7 اکتوبر کوہونے والے "طوفان الاقصیٰ ” کی لڑائی سے پہلے ہی اپنے عروج پر پہنچ چکاتھا، لیکن اس کے بعد اس میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
اس میں اقواممتحدہ کے اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ غزہ پر جارحیت کے آغاز سے لےکر اب تک مغربی کنارے میں 52 بچوں سمیت 201 سے زائد فلسطینیوں کو قابض حملوں اورآباد کاروں کے تشدد کے نتیجے میں شہید کیا گیا جب کہ اقوام متحدہ کے اعداد و شمارکے مطابق 192 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے جن میں 52 بچے بھی شامل ہیں۔ رواں سال کےپہلے دس مہینوں کے دوران 40 بچوں کی موت ہوئی جو کہ 2005 کے بعد سب سے زیادہ شمارکی جاتی ہے۔
تنظیم نے نشاندہیکی کہ قابض ریاست نے صرف چھ ہفتوں میں پچھلے دس ماہ یا 2005 کے بعد سے کسی اور سالکے مقابلے میں زیادہ لوگ مارے ہیں۔
تنظیم کے مطابق17 نومبر تک آباد کاروں نے 15 فلسطینیوں کو شہید کیا۔
تنظیم نے کہا کہقابض فوج نے 1264 فلسطینیوں کو بغیر کسی مقدمے یا الزام کے انتظامی حراست میںرکھا ہے، جو 30 سال سے زائد عرصے میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ تاہم غزہ کی پٹی کےخلاف مسلسل جارحیت کی وجہ سے یکم نومبر تک یہ تعداد بڑھ کر 2070 تک پہنچ گئی۔
ہیومن رائٹس واچنے زور دے کر کہا کہ یہ خلاف ورزیاں اسرائیلی قابض ریاست کے انسانیت کے خلاف جرائمکا حصہ ہیں جن کی نمائندگی نسل پرستی اور ظلم و ستم کی شکل میں ہوتی ہے۔