ترک اخبار”ترکیا” نے اطلاع دی ہے کہ "قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینیوںکے خلاف غزہ میں کی گئی نسل کشی کو مسترد کرنے والوں کا بحری بیڑا غزہ کی پٹی کےساحل کی طرف روانہ ہونے کی تیاری کررہا ہے۔ اس بحری بیڑےمیں ایک ہزار کشتیاں شامل ہین جن میں سے 313 کا تعلقروس سے ہے۔ ان پر امدادی سامان کے علاوہ امدادی کارکنوں سمیت تقریباً 4500 افرادسوار ہوں گے۔
اخبار کے مطابق’’تقریباً ایک ہزار کشتیاں جن میں سے زیادہ تر مغربی ممالک کی ہیں، غزہ کے ساحل کےلیے روانہ ہوں گی اور اسرائیل کو رکنے کو کہیں گی۔‘‘
Volkan Okcu جس نے آپریشنکے ترک حصے کو منظم کیا پریس بیان میں کہا کہ "ہم اسرائیل کو ٹرمپ کارڈ نہیںدیں گے۔ ایونٹ میں عرب ممالک سے ایک بھی شریک نہیں ہوگا۔ اس ایونٹ میں شریک ہونےوالوں کی سب سے زیادہ تعداد روسی کشتیوں کی ہے جن کی تعداد 313 ہے۔ اس کے علاوہ ہسپانیہ 104 کشتیوں کے ساتھدوسرے نمبر پر ہے جب کہ جبکہ ترکیہ سے 12 کشتی مالکان شرکت کریں گے۔
انہوں نےمزید کہاکہ "ہمیں امید ہے کہ یہ تعداد بڑھے گی۔ ہم بین الاقوامی قوانین کی سختی سےپابندی کرتے ہوئے آگے بڑھیں گے اور اسرائیل کو کوئی بہانہ نہیں دیں گے۔ ہم ضروریسامان فراہم کرنے کے لیے پہلے شمالی قبرص میں رکیں گے۔ قبرص کے بعد ہماری منزل اشدودکی اسرائیلی بندرگاہ ہوگی۔ ہماری یہ کوشش اسرائیل کی طرف سے نہتے فلسطینیوں کی نسلکشی کے خلاف رد عمل ہے۔
دنیا کے کئیممالک سے تقریباً 1000 کشتیاں بدھ 22 نومبر کو ترکیہ میں جمع ہوئیں اور وہ غزہ میںاسرائیل کی طرف سے جاری نسل کشی کے خلاف متحد ہیں۔