اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] نے الشفاء ہسپتال کے ڈائریکٹرڈاکٹر محمد ابو سلمیہ اور ہسپتال میں موجود متعدد طبی عملے کی گرفتاری کی شدیدمذمت کرتے ہوئے اسے اسرائیلی فوج کی دہشت گردی کی ایک نئی شکل قرار دیا ہے۔
آج جمعرات کو ایکبیان میں حماس نے اس گرفتاری کو "ایک قابل نفرت اور اشتعال انگیز فعل قرار دیاجو صرف ایک ایسی ریاست کی طرف سے کیا گیا ہے جس نے انسانیت اور اخلاقیات کے تمام حدیںپار کردی ہیں۔ ڈاکٹروں کی گرفتاری کو اسرائیل کا سنگین اور وحشیانہ جرم قرار دیتےہوئے طبی عملے اور الشفاء ہسپتال کے ڈائریکٹر سمیت تمام شہریوں کی فوری رہائی کامطالبہ کیا۔
بین الاقوامیاداروں بشمول انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن جن کے ساتھڈاکٹر محمد سلامہ الشفاء ہسپتال میں موجود باقی مریضوں اور زخمیوں کو نکالنے کے لیےرابطے میں تھے نے قابض فوج پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا تاکہ ان کی رہائی کو یقینیبنایا جا سکے۔
اسرائیلی قابضفوج نے الشفاء میڈیکل کمپلیکس کے ڈائریکٹر اور متعدد طبی عملے اور زخمیوں کو 20گھنٹے کے جنوبی غزہ کی پٹی کے سفر پر جبری انخلاء کے دوران گرفتار کر لیا۔
الشفاء کمپلیکسکے ڈاکٹر خالد ابو سمرہ نے پریس بیانات میں تصدیق کی کہ قابض فوج نے مریضوں، ڈاکٹروں اور شہداء کے ساتھ اہل خانہ کے ساتھ غیر اخلاقی طرزعمل اپنایا۔
ابو سمرہ نے کہاکہ قابض فوج نے الشفا کمپلیکس کے ڈائریکٹر اور متعدد ڈاکٹروں، بے گھر افراد اور بےشمار زخمیوں کو گرفتار کر لیا۔