سعودی ولی عہدشہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے غزہ پٹی کے لیے فوری طور پر امدادی سامانبھجوانے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس امر پر زور دیا کہ’تمام ممالک اسرائیل کو اسلحہبرآمد کرنا بند کر دیں۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے منگل کے روز برکس گروپ کے ورچوئل سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب 1967 کی سرحدوں کے ساتھ فلسطینی ریاست کے قیام کے لیےایک سنجیدہ اور جامع امن عمل کے آغاز کا مطالبہ کرتا ہے۔‘
ورچوئل کانفرنسسے خطاب میں سعودی ولی عہد کا مزید کہنا تھا کہ ’ہماری کانفرنس ایسے وقت میں ہو رہیہے جب غزہ بہت مشکل میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک بار پھر غزہ میں اسرائیلیحملوں کو پوری قوت سے مسترد کرتے ہیں۔‘
شہزادہ محمد بنسلمان نے غزہ پٹی کے لیے فوری طور پر امدادی سامان بھجوانے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسامر پر زور دیا کہ’تمام ممالک اسرائیل کو اسلحہ برآمد کرنا بند کر دیں۔‘
سعودی ولی عہد نےسخت لہجے میں کہا کہ ’غزہ میں شہریوں، بے قصور انسانوں، صحت اداروں اور عبادتگھروں میں وحشیانہ جرائم ہو رہے ہیں۔ موجودہ حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ انسانیالمیے کو بند کرانے کے لیے اجتماعی جدوجہد کی جائے‘۔
شہزادہ محمد بنسلمان نے کہا کہ ’غزہ میں بدترین انسانی حالات کو مزید بگڑنے سے روکنے کے لیےاجتماعی کوششیں کرنا ہو گی۔ غزہ میں ہنگامی بنیادوں پر امدادی کارروائیوں کو ممکنبنانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ محفوظ طریقے سے امدادی مہم جاری رکھی جا سکے‘۔
سعودی ولی عہد نےکہا کہ ’سعودی عرب کا دو ٹوک اور غیر متزلزل موقف یہ ہے کہ فلسطین میں امن واستحکام کے قیام کا واحد راستہ فلسطینی عوام کو ان کے جائز حقوق دلانے کے لیے دو ریاستیحل اور 1967 کی سرحدوں کے دائرے میں خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام ہے‘۔
برکس ورچولسربراہ کانفرنس میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، چین، مصر، روس، برازیل، انڈیا،جنوبی افریقہ، ارجنٹائن، ایتھوپیا اور ایران شریک ہیں۔ علاوہ ازیں اقوام متحدہ کےسیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس بھی شامل ہیں۔