اقوام متحدہ کےسکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے غزہ میں 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں ’اونروا‘ کے دو اسکولوں کو نشانہ بنائےجانے پر شدید صدمے کا اظہار کیا ہے۔ اسرائیلی فوج کی اسکولوں میں موجود بے گھرافراد پر بمباری میں درجنوں فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔ گوتیریس نے اس بات پرزور دیا کہ اقوام متحدہ کی عمارتوں کے تقدس کا خیال رکھا جائے اور ان پر حملے نہ کیےجائیں۔
گوتیریس نے اتوارکے روز ایک بیان میں مزید کہا کہ غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد "حیرانکن اور ناقابل قبول” ہے۔انہوں نے انسانی وجوہات کی بنا پر فوری جنگ بندی کےمطالبے کا اعادہ کیا۔
انہوں نے کہا کہغزہ میں جنگ سے شہریوں کی ہلاکتوں کی ہولناک تعداد ہو رہی ہے اور یہ سلسلہ رکناچاہیے۔ یاد رہے کہ درجنوں فلسطینی، جن میں سے اکثر خواتین اور بچے ہیں، غزہ میںاقوام متحدہ کی تنصیبات میں پناہ لینے کے دوران اسرائیلی بمباری سے شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔
ایک متعلقہ سیاقو سباق میں انسانی حقوق کے ہائی کمشنر نے اتوار کے روز کہا کہ غزہ کی پٹی میں حالیہدنوں میں تشدد کی سطح ناقابلِ فہم ہے۔ اسکولوں پر حملوں کے نتیجے میں بے گھر ہونےوالے افراد اور ایک ہسپتال "ڈیتھ زون” میں تبدیل ہو گیا ہے۔
ولکر ترک نے ایکبیان میں کہا کہ غزہ میں گذشتہ 48 گھنٹوں کے دوران جو ہولناک واقعات رونما ہوئے ہیںوہ تصور سے باہر ہیں۔
انہوں نے متنبہ کیاکہ "اسکولوں میں اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کا قتل جو پناہ گاہیں بن چکے ہیں،اور سیکڑوں لوگوں کا الشفاء ہسپتال سے اپنی جان بچا کر بھاگنا اور بے گھر ہونےوالے ہزاروں افراد کو نشانہ بنانا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
ولکر ترک نے میڈیاکو اقوام متحدہ کے الفاخورہ اسکول پربمباری کے بعد تباہی کی لی گئی تصاویر دکھائیںاورانہیں ’ہولناک‘قرار دیا۔