اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] کے بیرون ملک سربراہ خالد مشعل نے کل اتوار کی شام کہا ہے کہ القسامبریگیڈ کے مجاہدین نے ثابت کر دیا ہے کہ قابض دشمن شکست خوردہ ہوچکا ہے اور یہلڑائی دشمن کی تباہی کا آغاز ہے۔
مراکش میں یونیفیکیشناینڈ ریفارم موومنٹ کے زیر اہتمام "طوفان الاقصیٰ اور فتح کی نصرت” کےعنوان سے منعقدہ یکجہتی پروگرام کے دوران خالد مشعل نے کہا کہ فلسطینی قوم بالخصوص مزاحمتی قوتیںآپس میں متحد ہیں۔
حماس کے بیرونملک امور کے سربراہ نے مزید کہا کہ "7 اکتوبر کو ہم حقائق کی طرف لوٹ آئے،بہت سے لوگوں کے وہم میں رہنے اور اپنی ذمہ داریوں سے کنارہ کشی کے بعد حماس اورمزاحمت نے ثابت کیا کہ دشمن ناقابل شکست نہیں رہا ہے”۔
انہوں نے وضاحتکرتے ہوئے کہا کہ ہم تنازع کے جوہر اور مسئلہ فلسطین کی روح کی طرف لوٹ آئے اورمغربی دنیا کے ظالم حکمرانوں نے اسے بھلانے کا کام کیا۔ بعض عربوں اور مسلمانوں نےدانستہ اور غیر ارادی طور پر فلسطینیوں کو نظر انداز کیا اور بعض نے فلسطینی قومکی پیٹھ پر خنجر گھونپا۔ بعض مسلمان اور عرب ملکوں نے مسئلہ فلسطین کو اپنے مفاداتکی بھینٹ چڑھایا مگر فلسطینی قوم اپنے دیرینہ تنازع اور آزادی کے مطالبے کوفراموش نہیں کرے گی۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ القسام بریگیڈز اور ایلیٹ فورسز کے ہیروز نے ہمیں اس حقیقت کی طرف واپسلایا کہ ہمیں ایک مقبوضہ فلسطین، غیر منصفانہ آباد کاری اور جارحیت کا سامنا ہے۔اسرائیل ایک غاصب ملک ہے جس کا کوئی جواز نہیں ہے۔ ہم یروشلم کے سامنے اپنی ذمہداری پر واپس جائیں، جس پر قابض دشمن نےتقریباً مکمل سیاسی اور فوجی کنٹرول نافذ کر دیا تھا۔
خالد مشعل نے مزیدکہا کہ القسام بریگیڈز میں آپ کے بھائی غزہ سے جو کہ 17 سال سے محاصرے میں ہے مسجدالاقصیٰ کی طرف ہماری قوم کو بے بس دیکھ کر اٹھے۔”
انہوں نے کہا کہ44 دنوں سے القسام بریگیڈز مزاحمت اور حقیقی جہاد کی ایک عظیم تصویر پیش کر رہیہے، جو سرزمین، یروشلم، مقدس مقامات اور اپنے وطن میں عوام کے حقوق کا دفاع کرتیہے۔ صہیونی جیلوں میں قید اپنے قیدیوں اور دنیا کے ممالک میں پناہ گزینوں کی واپسیکے لیے لڑ رہے ہیں۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "قابض ریاست سے ہماری یہ جنگ آزادی کی دوسری جنگ ہے اور ہم انہیںبتاتے ہیں کہ آپ کی استعماری حکومت ختم ہو چکی ہے اور یہ جنگ آپ کے خاتمے کیشروعات ہے۔”
انہوں نے کہا کہ”القسام کے ایک ہزار جنگجوؤں نے صہیونی فوج کے ہاتھوں غزہ ڈویژن کو شکست دی اورثابت کر دیا کہ یہ دشمن ناقابل شکست نہیں۔ اس کا راستہ جہاد اور مزاحمت ہے۔ التجا،بھیک، مذاکرات یا کمزوری نہیں”۔
حماس کے بیرون ملک امور کے سربراہ نے زور دے کر کہاکہ ہماری مزاحمت ایک موروثی حق اور سوچے سمجھے سیاسی وژن پر مبنی ہے اور خدا کےفضل سے 44 دن گزرنے کے بعد بھی قابض افواج ہماری بہادرانہ مزاحمت کو توڑنے میں کامیابنہیں ہوسکی ہیں۔
انہوں نے مزیدکہا کہ ہم نے 7 اکتوبر کو قابض فوج کو شکست دی تھی اور ہم اب بھی انہیں میدان میںشکست دے رہے ہیں اور غاصب صیہونی دہشت گرد خواتین اور بچوں سمیت عام شہریوں کونشانہ بنا کر جواب دیتے ہیں۔