امریکا میں انسانیحقوق کے ایک گروپ نے صدر جو بائیڈن اور ان کی کابینہ کے دو ارکان کے خلاف غزہ میں”اسرائیلی حکومت کی نسل کشی کو روکنے میں ناکامی اور اس میں ملوث ہونے”پر مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
شہری آزادیوں کےگروپ کی ویب سائٹ پر ایک بیان کے مطابق نیویارک میں قائم مرکز برائے آئینی حقوق (سیسی آر) نے فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیموں اور غزہ اور امریکا کے فلسطینیوں کیجانب سے تینوں اہلکاروں کے خلاف مقدمہ دائر کیا۔
بائیڈن، سیکریٹریخارجہ انٹونی بلنکن، اور سیکریٹری دفاع لائڈ آسٹن کے خلاف وفاقی شکایت میں کہا گیاہے کہ انہوں نے "غزہ میں فلسطینی عوام کی نسل کشی کو روکنے میں نہ صرف ناکامرہے ہیں بلکہ اسرائیلی حکومت کو غیر مشروط فوجی اور سفارتی حمایت فراہم کرنے کاسلسلہ جاری رکھ کر، فوجی حکمت عملی پر قریبی رابطہ کاری، اور اسرائیل کی بے دریغاور بے مثال بمباری مہم اور غزہ کا مکمل محاصرہ روکنے کے لیے بین الاقوامی برادریکی کوششوں کو کمزور کر کے سنگین جرائم کو آگے بڑھانے میں مدد فراہم کی ہے۔”
وزارتِ صحت کےمطابق اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں کم از کم 11100 فلسطینیوں کو ہلاک کر دیا ہے جنمیں 4600 سے زیادہ بچے بھی شامل ہیں اور 28000 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
اپنی شکایت کےتعارف میں سی سی آر نے کہا، "اسرائیلی حکومت کے متعدد رہنماؤں نے واضح نسل کشیکے ارادوں کا اظہار کیا ہے اور فلسطینیوں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کیا گیاہے۔”
"اس کے ساتھ ہی اسرائیلی فوج نے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمالسمیت شہری علاقوں اور بنیادی ڈھانچے پر بمباری کی ہے اور فلسطینیوں کو پانی،خوراک، بجلی، ایندھن اور ادویات سمیت انسانی زندگی کے لیے ہر ضروری چیز سے محرومکر دیا ہے۔”