اسرائیلکی جانب سے مظلوم فلسطینیوں پر ظلم و ستم اور صحافیوں کو نشانہ بنانے کےخلاف کراچی پریس کلب سے گورنر ہاوس تک غزہ مارچ کا انعقاد کیا گیا، مارچمیں خواتین اور بچوں سمیت صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ جس میں صحافیوںنے غزہ میں پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کے دوران صحافیوں کی شہادت پر آزادانہتحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا مطالبہ کیاہے۔
تفصیلاتکے مطابق غزہ میں صحافیوں کو نشانہ بنانے پر اسرائیل کے خلاف غزہ مارچ میںصحافیوں سمیت وکلاء اور سول سوسائٹی کے افراد، خواتین اور بچوں کی بھی بڑیتعداد نے شرکت کی۔ مارچ کے شرکاء نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جس پراسرائیلی مظالم کے خلاف اور فلسطینی مظلوموں کے ساتھ اظہار یک جہتی اوراسرائیل کے خلاف نعرے درج تھے جب کہ اس موقع پر شرکاء کی جانب سے پرجوشنعرے بازی کا سلسلہ بھی جاری رہا۔
گورنرہاؤس کے سامنے صدر کراچی پریس کلب سعید سربازی ،سیکرٹری شعیب احمد ،صدر پیایف جو جے جی ایم جمالی، سیکریٹری ایف یو جے دستور اے ایچ خانزادہ، صدرکراچی یونین جرنلسٹس دستور خلیل ناصر، سیکرٹری نعمت خان، عاجز جمالی،عامرلطیف، مقصود یوسفی، احمد حسن، طارق ابو الحسن، جاوید چوہدری، احمد حسن،جمیل احمد اور مختلف صحافتی تنظیموں کے عہدیداروں نے مارچ کے شرکاء سےخطاب بھی کیے۔
مقررینکا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ غزہ میں پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کے دوران شہیدہونے والے صحافیوں کی آزادانہ تحقیقات کے لیے کمیشن بنائے۔ اسرائیل غزہ اورلبنان میں جنگی جرائم میں ملوث ہے اسرائیل دنیا کا وہ واحد ملک ہے جس نےسب سے زیادہ صحافیوں کا قتل کیا ہے۔ اسرائیل آزاد صحافت کے خلاف جرائم کیطویل تاریخ رکھتا ہے۔
مقررینکا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل 50 سے زائد صحافیوں کو ان کے گھروں میں نشانہبنا کر اہل خانہ سمیت شہید کیا ہے۔ صحافی رہنماؤں نے کہا کہ اسرائیل کےہاتھوں صحافیوں کے قتل پر اقوام متحدہ کی خاموشی قابل مذمت ہے۔ عالمیصحافتی تنظیموں کی جانب سے بھی اسرائیل کا نام لے کر اس کی مذمت نہ کرناافسوس ناک ہے۔
انکا کہنا تھا کہ عالمی صحافتی تنظیموں کو خطوط لکھ کر ان کے جانبدارانہرویہ کی جانب توجہ مبذول کرائی جائے۔ مارچ کے شرکاء نے معصوم فلسطینیوں کےخلاف اسرائیلی جارحیت کی بھر پور مذمت کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہمظلوم فلسطینیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔
شرکاء کا کہنا تھا کہ سچ کا گلا گھونٹا جا رہا ہے۔ اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے۔ فلسطینی ماوں بہنوں بچوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔