اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] کے عسکری ونگ عزالدین القسامبریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے منگل کو کہا ہے کہ ان کی جماعت کئی روز قبل غزہ میںغیر ملکی شہریت والے 12 قیدیوں کو رہا کرنے والی تھی لیکن اسرائیل نے اس میں رکاوٹڈالی۔
ابو عبیدہ نے تصدیقکی کہ القسام بریگیڈ اب بھی ان قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے، لیکن میدانیصورتحال اور اسرائیلی حملہ "ان کی جانوں کے لیے خطرہ ہے جو اس کام میں رکاوٹہے۔”
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں لڑائی میں "چھوٹی ٹیکٹیکلجنگ بندی” پر غور کرے گا تاکہ انسانی امداد کے داخلے میں آسانی ہو یا حماس کےزیر حراست لوگوں کو باہر جانے کی اجازت دی جا سکے لیکن انہوں نے بین الاقوامی دباؤکے باوجود جنگ بندی کو مسترد کردی۔
اسرائیل ایک ماہقبل جنوبی اسرائیل میں حماس کی جانب سے شروع کیے گئے اچانک آپریشن کے بعد سے غزہ کیپٹی پر بمباری کر رہا ہے۔ حماس نے اس کارروائی میں اسرائیلی فوجیوں اور غیرملکیوںسمیت 240 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔
اسرائیل نے بمباریروکنے کے بڑھتے مطالبات مسترد کر دیے ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے گئےافراد کو پہلے رہا کیا جانا چاہیے، جب کہ حماس کا کہنا ہے کہ وہ انھیں رہا نہیںکرے گی اور نہ ہی غزہ پر حملے کے دوران لڑائی روکے گی۔