اقوام متحدہ کےسکریٹری جنرل آنتونیو گوتریس نے اتوار کے روز خبردار کیا کہ غزہ کی پٹی میںصورتحال تیزی سے خراب ہو رہی ہے۔ انہوں نے خونریزی کے "ڈراؤنے خواب” کوختم کرنے کے لیے ایک بار پھر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
نیپالیدارالحکومت کھٹمنڈو کے دورے کے دوران گوتریس نے کہا کہ "غزہ کی صورتحال ہرگذرتے گھنٹے سے زیادہ مایوس کن ہوتی جا رہی ہے۔اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی برادریکی حمایت میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی کا اعلان کرنے کے بجائے اپنی فوجیکارروائیاں تیز کردی ہیں جو انتہائی افسوسناک ہیں، اس قت غزہ میں بمباری کی نہیںفوری جنگ بندی کی اشد ضرورت ہے”۔
گوتریس نے کہا کہ”شہریوں کو نشانہ بنانا مکمل طور پر ناقابل قبول ہے”۔ گوتریس نے کہا کہ”دنیا ہماری نگرانی میں ایک انسانی تباہی کا مشاہدہ کر رہی ہے”۔ انہوںنے مزید کہا 20 لاکھ سے زائد افراد زندگی کی بنیادی ضروریات خوراک، پانی، پناہگاہ، اور طبی ضروریات سے محروم ہیں’۔
گوتریس قطر میںمذاکرات کے بعد چار روزہ دورے پر نیپال پہنچے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ”میں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی غیر مشروطرہائی اور غزہ کے لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مسلسل انسانی امداد کیفراہمی کے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتا ہوں‘‘۔
انہوں نے کہاکہ”ہمیں غزہ، اسرائیل اور نیپال سمیت دنیا بھر میں متاثرہ لوگوں کے لیے اسڈراؤنے خواب کو روکنے کے لیے اکٹھا ہونا چاہیے”۔
خیال رہے کہ غزہکی پٹی پر سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک آٹھ ہزار فلسطینی شہید اوربیس ہزار کے قریب زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیل غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف جاری آپریشنکی آڑ میں طاقت کا اندھا دھند استعمال کررہا ہے جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں شہریوںبالخصوص خواتین اور بچوں کی اموات ہو رہی ہیں۔