کویتی وزیر خارجہالشیخ سالم عبداللہ الجابر الصباح نےزوردے کر کہا ہے کہ غزہ میں گذشتہ دنوں جو کچھہو رہا ہے وہ انتقام، اجتماعی سزا اور جنگی جرائم کی جنگ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگراسے جنگی جرم نہ سمجھا جائے تو کئی دنوں میں تین ہزار سے زیادہ بچے کیسے مارے جاسکتے ہیں!۔
الشیخ جابر الصباحنے کویت میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ مسئلہ فلسطین کویت کے لیے اولین مسئلہ ہے۔ یہ معاملہ چھ دہائیوں سے قائمہے اور کویت اس پر قائم ہے اور اس کی لکیر واضح، سیدھی اور غیر مبہم ہے۔
وزیرخارجہ نےوضاحت کی کہ کویت فلسطینیوں کی اپنی سرزمین سے بے گھر ہونے کو مسترد کرتا ہے اورجنگ کے فوری خاتمے، فلسطینی عوام کے لیے انسانی اور امدادی امداد کے داخلے اورمسئلہ فلسطین کے حتمی حل کا مطالبہ کرتا ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ کویت کی حکومت اور قومی اسمبلی کا موقف مسئلہ فلسطین کے حوالے سے ہم آہنگہے۔انہوں کہا کہ اس بات پر اصولی اتفاق ہے کہ پارلیمنٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کےاجلاس میں فلسطینیوں سے نمٹنے کی ممانعت کے قانون کا مسودہ تیار کرنے کے حوالے سےکیا گیا تھا۔
سات اکتوبر7اکتوبر کو غزہ کی پٹی کے خلاف جارحیت کے آغاز کے بعد سے کویت نے فلسطینی کاز کیحمایت میں کھل کر اپنے موقف کا اظہار کیا ہے۔