شام کے سرکاری میڈیانے رپورٹ کیا کہ بدھ کی صبح جنوبی شام میں اسرائیلی حملوں میں آٹھ فوجی مارے گئےجس کے بارے میں اسرائیلی فوج نے کہا کہ یہ پہلے داغے گئے ایک راکٹ کا جواب تھا۔
لبنان اور شام کےساتھ اسرائیل کی شمالی سرحدوں پر لبنانی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ اور اتحادیفلسطینی گروہوں کے مابین مسلسل راکٹ اور توپ خانے کے تبادلے سے یہ خدشہ پیدا ہو گیاہے کہ غزہ میں حماس کے ساتھ اسرائیل کی جنگ میں ایک نیا محاذ کھل سکتا ہے۔
شام کے سرکاری میڈیانے کہا، "صبح تقریباً 1:45 بجے (2245 جی ایم ٹی) اسرائیلی دشمن نے مقبوضہگولان کی پہاڑیوں سے فضائی جارحیت کی۔”
انہوں نے کہا کہحملوں میں سات فوجی زخمی اور مادی نقصان بھی ہوا۔
سیریئن آبزرویٹریفار ہیومن رائٹس نے کہا کہ 11 فوجی ہلاک ہوئے جن میں چار افسران بھی شامل تھے۔
برطانیہ میں قائمجنگی نگران نے کہا کہ حملوں نے "اسلحہ کے ڈپو اور شامی فضائی دفاعی ریڈار کوتباہ کر دیا” اور ایک پیادہ یونٹ کو بھی نشانہ بنایا۔
اسرائیلی فوج نےکہا کہ اس کے لڑاکا طیاروں نے کل (منگل) کو اسرائیل پر حملے کے جواب میں شامی فوجسے تعلق رکھنے والے فوجی ڈھانچے اور دستی بموں کو نشانہ بنایا۔
شام کے سرکاری میڈیانے بتایا کہ اتوار کو اسرائیلی حملوں نے شام میں دمشق اور حلب کے دو اہم ہوائیاڈوں کو سروس سے محروم کر دیا۔
7 اکتوبر کو فلسطینی اسلامی تحریک حماس کے عسکریت پسند اسرائیل میںداخل ہو گئے اور شدید ہنگامہ آرائی کی جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1400 سے زیادہافراد ہلاک ہو گئے۔ تب سے اسرائیل نے غزہ کی پٹی کا محاصرہ کر رکھا ہے۔
حماس نے اسرائیلکی تاریخ کے بدترین حملے میں 220 سے زائد افراد کو یرغمال بھی بنا لیا۔
اسرائیل نے جوابیکارروائی میں تباہ کن فضائی حملے کیے اور غزہ کی تقریباً مکمل زمینی، سمندری اورفضائی ناکہ بندی کر دی ہے جہاں حماس کے زیرِ انتظام وزارتِ صحت نے کہا ہے کہ اسجنگ میں اب تک 5791 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
شام میں ایک عشرےسے زیادہ کی خانہ جنگی کے دوران اسرائیل نے اپنے شمالی ہمسایہ ملک پر سیکڑوں فضائیحملے شروع کیے ہیں جن میں بنیادی طور پر حزب اللہ کے جنگجوؤں اور ایران کی حمایت یافتہدیگر فورسز کے ساتھ ساتھ شامی فوج کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
شام پر کیے جانےوالے انفرادی حملوں پر اسرائیل شاذ و نادر ہی تبصرہ کرتا ہے لیکن اس نے بارہا کہاہے کہ وہ اپنے سخت دشمن ایران کو علاقے میں موجودگی کو بڑھانے کی اجازت نہیں دے گاجو صدر بشار الاسد کی حکومت کی حمایت کرتا ہے۔
اسرائیل نے 1967کی چھے روزہ جنگ میں گولان کی پہاڑیوں کے زیادہ تر حصے پر قبضہ کر لیا تھا اور بعدمیں ان کا الحاق کر لیا۔ اس اقدام کو اقوامِ متحدہ نے کبھی تسلیم نہیں کیا۔