اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے سلامتی کونسل میں روساور چین کے موقف کی تعریف کی اور ان کی جانب سے قابض ریاست کے خلاف متعصبانہ امریکی قرارداد کو ناکام بنانےکو سراہا ہے۔
ایک پریس بیان میںہنیہ نے سلامتی کونسل کے اندر اور باہر ان تمام ممالک کی تعریف کی جنہوں نے غزہ میںفلسطینی عوام کے خلاف جارحیت کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے عالمیبرادری سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض کو انسانی حقوق کے قوانین کا احترام کرنے اور غزہکی پٹی میں بالخصوص اور فلسطین میں دوسرےعلاقوں میں بالعموم بین الاقوامی قانوناور بین الاقوامی انسانی قانون کا اطلاق کرنے کا پابند بنائے۔
اقوام متحدہ کیسلامتی کونسل ایک امریکی مسودہ قرارداد کو منظور کرنے میں ناکام رہی جس میں غزہ میںفوجی آپریشن روکنے کا مطالبہ نہیں کیا گیا تھا بلکہ فلسطینیوں کی مذمت کی گئی تھی۔
روس اور چین نےاقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ سے متعلق امریکی مسودہ قرارداد کے خلاف ویٹوپاور کا استعمال کیا۔
سلامتی کونسل میںروسی مندوب نے کہا کہ امریکا نہیں چاہتا کہ سلامتی کونسل کی قراردادیں اسرائیلیکارروائی پر اثر انداز ہوں۔
انہوں نے خبردارکیا کہ بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں سے مشرق وسطیٰ اور شاید اس سےآگے تنازعات کو وسعت دینے کا خطرہ ہے۔
انہوں نے اس باتپر زور دیا کہ تنگ مفادات غزہ میں تباہ کن بحران سے بچنے سے روکتے ہیں۔ امریکیمسودہ قرارداد سلامتی کونسل کی طرف سے اسرائیلی حملے کو جاری رکھنے کے لائسنس کےمترادف ہے۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ امریکی مسودہ قرارداد کو پاس ہونے کی اجازت نہیں دی جا سکتی کیونکہ اسسے کونسل کی ساکھ مکمل طور پر ختم ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہہمیں افسوس ہے کہ کونسل مشرق وسطیٰ کے بحران سے نمٹنے کے اس موقع سے فائدہ اٹھانےمیں ناکام رہی۔
اس موقعے پر سلامتیکونسل میں چینی مندوب نے کہا کہ امریکی مسودہ قرارداد میں اس بات کا ذکر نہیں ہےکہ فلسطین پر طویل عرصے سے اسرائیل کا غیر قانونی قبضہ ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ ہمیں صرف اسرائیلی قابض کو نہیں بلکہ دونوں فریقوں کے سکیورٹی خدشات کومدنظر رکھنا چاہیے۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ جنگ اور امن کے حوالے سے کوئی بھی مبہم فیصلہ غیر ذمہ دارانہ اور خطرناکہے اور یہ بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی کی راہ ہموار کرتا ہے۔