سعودی ولی عہداور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے غزہ کی پٹی میں جاری فوجیکارروائیوں کو فوری طور پر بند کرنے اور سولین کی جانوں کے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔
الریاض میں جمعہکے روز خلیج تعاون کونسل اور آسیان تنظیم کے اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے سعودیولی عہد نے غزہ میں شہریوں کو کسی بھی شکل میں اور کسی بھی بہانے سے نشانہ بنانےکو مسترد کردیا۔
سربراہی اجلاس کےموقعے پر اپنے خطاب میں سعودی ولی عہد نے غزہ میں شہریوں اور بنیادی ڈھانچے کےخلاف فوجی آپریشن بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ "غزہ میں بڑھتےہوئے تشدد سے ہمیں رنج پہنچا ہے، جس کی قیمت بے گناہ لوگ ادا کر رہے ہیں”۔
انہوں نے کہا کہامن و استحکام کی واپسی اور دیرپا امن کے حصول کے لیے ایسے حالات پیدا کیے جائیںجو 1967 کی سرحدوں کے مطابق فلسطینی ریاست کے قیام کے ذریعے منصفانہ حل تک پہنچنےکی ضمانت دے سکیں۔
کل جمعرات کوشہزادہ محمد بن سلمان اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے فون پرغزہ کی تازہ صورت حال پر بات کی تھی۔
دونوں رہ نماؤںنے اس وقت غزہ میں جاری فوجی کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ولی عہد نے فوجیکارروائیوں کو روکنے کے لیے بین الاقوامی اور علاقائی کوششیں تیز کرنے کی اہمیت پرزور دیا۔ انہوں نے خبردار کہا کہ غزہ میں جاری کشیدگی خطے کےدوسرے حصوں میں پھیلسکتی ہے جسے روکنے کے لیے موثر اقدامات کرنا ہوں گے۔
ولی عہد نے غزہ میںمحصور شہریوں کے لیے طبی دیکھ بھال اور غذائی ضروریات کی فراہمی کے لیے محفوظانسانی راہداریوں کی فراہمی میں اقوام متحدہ اور اس کے اداروں کے کردار پر زور دیا۔
اسرائیل 7 اکتوبرسے غزہ کی پٹی پر میزائلوں کی بمباری اور غزہ کی سرحد پر واقع شہروں اور بستیوں پرفلسطینی دھڑوں کے حملے کے جواب میں فضائی حملے کر رہا ہے۔
اسرائیل حماس کیطرف سے شروع کیے گئے حملے کے جواب میں غزہ کی پٹی پر زمینی حملے کی تیاری کر رہاہے۔غزہ پر اسرائیلی فوج کے حملوں میں 3800 فلسطینی شہید اور تیرہ ہزار سے زایدزخمی ہوچکے ہیں۔