صہیونی قابضافواج نے جمعہ کی صبح اعتراف کیا کہ طوفان الاقصیٰ معرکے کے آغاز کے بعد سے اسرائیلیہلاکتوں کی تعداد میں گذشتہ روز کے مقابلے میں 200 سے زائد کا اضافہ ہوا ہے جبکہقابض فوجیوں اور آباد کاروں کی مزید لاشیں ملی ہیں۔
غزہ کے اطراف سےملنے والی لاشوں کے بعد فلسطینی مزاحمتکاروں کے ہاتھوں قتل ہونے والے آباد کاروں کی تعداد 1500 سے تجاوز کرگئی جب کہ بے گھر ہونے والوں کیتعداد 50 لاکھ تک پہنچ گئی۔
آج جمعہ کو قابضفوج کے ریڈیو نے انکشاف کیا کہ غزہ کی پٹی میں کیبوتیز میفلاسیم کی باڑ کے پیچھےفوجیوں اور آباد کاروں کی 3 نئی لاشیں ملی ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں اسرائیل کے اندر ایک شوری کمپلیکس میں منتقل کیاگیا ہے۔
اسرائیلی وزارتصحت نے کہا کہ 7 اکتوبر کو جنگ کے آغاز سے اب تک زخمیوں کی تعداد 4834 ہو گئی ہے،جن میں 48 کی حالت اب بھی تشویشناک ہے۔
کل وزارت صحت نےایک بیان میں کہا کہ "جمعرات تک ہسپتالوں میں منتقل کیے گئے زخمیوں کی تعداد4629 تک پہنچ گئی، جن میں سے 12 کی حالت تشویشناک ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ 24 گھنٹوںسے بھی کم عرصے میں 200 سے زیادہ نئے زخمی سامنے آئے ہیں۔ یہ ایسی معلومات ہیںجنہیں قابض افواج ظاہر نہیں کرتی ہیں۔
عبرانی میڈیا کےمطابق صہیونیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 1500 سے زائد ہے جن میں 300 سے زائد قابض فوجیاور افسران بھی شامل ہیں۔ آخری گھنٹوں میں مزید لاشوں کے سامنے آنے کے بعد شدیدزخمیوں کی موجودگی سے یہ تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے۔
فلسطین اور جنوبیلبنان کے مزاحمتی میزائلوں نے غزہ کی پٹی اور شمالی مقبوضہ فلسطین کے اطراف کی بستیوںسے نصف ملین سے زائد صیہونیوں کو نقل مکانی پر مجبور کر دیا۔
مزاحمت کاروں کی جانب سے مخصوص بستیوں پر شدیدحملے کیے جانے کے بعد قابض فوج اور آباد کاروں کو ان کالونیوں سے نکلنے پر مجبورکیا گیا۔
قابض فوج نے سدیروت اور اشکلون کی بستیوں، غزہ کی پٹی کےاطراف کی بستیوں اور مقبوضہ لبنان فلسطین سرحد سے 5 کلومیٹر سے زیادہ کی گہرائی میںآبادیوں کو خالی کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
القسام بریگیڈزطوفان الاقصیٰ کے سات اکتوبرہفتے کی صبح شروع کی گئی لڑائی میں دشمن کے فوجیوں کیایک بڑی تعداد کو ہلاک اور گرفتار کیا گیا تھا۔