فلسطین کے سرکاریمیڈیا آفس نے پیر کی شام کو انکشاف کیا کہ صیہونی غاصب فلسطینی خاندانوں کے خلافجارحیت کے آغاز سے اب تک 371 قتل عام کر چکے ہیں۔ ان میں گھروں کو بغیر پیشگیاطلاع یا انتباہ کے ان کے مکینوں کے سروں کے اوپر بمباری کی گئی، جس کے نتیجے میں1981 شہید ہوئے۔ جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی تھی۔
میڈیا آفس نے ایکبیان میں کہا کہ ان قتل عام میں شہداء کی تعداد کم سے کم متعدد قتل عام میں تینشہداء کے درمیان مختلف تھی۔ رضوان، ابو الریش، علوان خاندان، اور النجار خاندان کے قتل عام میں42 شہداء کی لاشیں اٹھائی گئیں۔
انہوں نے تصدیق کیکہ ان میں سے کچھ خاندانوں کا وجود مٹا دیا گیا۔ مکمل طور پر شہید ہونے والے خاندانوںمیں شہاب، النجار، القریہ، نوفل، اور الدولو خاندان شامل ہیں۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ اس مختصر عرصے میں قتل عام کی یہ بڑی تعداد (اسرائیلی) قابض ریاست کی بربریتاور جرائم کی حدود کو پار کرنے اور پورےرہائشی محلوں کو نشانہ بنانے کی شدت کو ظاہر کرتی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ یہ وحشیانہبمباری بین الاقوامی برادری کی بدنیتی کو ظاہر کرتی ہے جو پوری بے حسی کے ساتھفلسطینیوں نے قتل عام پر خاموش تماشائی کھڑٰ ہے۔
حماس تحریک نے اسبات کی تصدیق کی کہ غزہ میں یکے بعد دیگرے قتل عام کر کے قبضے کی بڑھتی ہوئی بربریتکا جو ہم روزانہ دیکھتے ہیں، یہاں تک کہ شہید ہونے والوں لوگوں کو اجتماعی قبروں میںدفن کرنے پر مجبور کیا گیا۔
حماس نے ایک بیانمیں کہا یہ قتل عام اور بعض ممالک کی جانب سے ان کے تعصب اور قابض دشمن کی حمایت میںملوث ہونے،ہمارے تعینات لوگوں کو گھٹنے ٹیکنے یا مزاحمت کی ان کی قوت ارادی کوتوڑنے میں کامیاب نہیں ہوگا۔
گذشتہ روز وزارتصحت کو غزہ میں ایک اجتماعی قبر میں تقریباً 100 شہداء کو دفن کرنے پر مجبور کیا گیا،کیونکہ ان کے لواحقین کی شناخت نہیں ہو سکی تھی۔
غزہ کی پٹی میں صیہونیقابض فوج کے ہولوکاسٹ کے نتیجے میں مرنےوالوں کی تعداد تین ہزار کے قریب ہوچکی ہے جن میں 853 بچے شامل ہیں۔
۔