جنوبی افریقہ کیوزیر خارجہ نالیدی پانڈور نے ٹریڈ یونین تحریکوں پر زور دیا کہ وہ اسرائیلیمصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کو طبی سامان کی ضرورت ہے،جبکہ لاکھوں لوگوں پر زور دیا کہ وہ امدادی عطیات دے کر اپنا حصہ ڈالیں اور اسےمصری سرحد تک پہنچا دیں۔
نیشنل یونین لیبرآرگنائزیشن کے زیر اہتمام "انسانیت کی مشکلات” کانفرنس کے دوران ایکتقریب سے خطاب میں پانڈور نے غزہ کے خلافاسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس تنازعے کی بنیادی وجہ "غیرقانونی قبضہ” ہے۔
الجزیرہ نیٹ نےاپنی رپورٹ میں کہا کہ جنوبی افریقا کی خاتون وزیر نے غزہ کے ظالمانہ محاصرے کیشدید مذمت کی جو اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر برسوں سے زمینی، سمندری اور فضائی راستےسے مسلط کر رکھا ہے۔ انہوں نے فلسطینیوں کو "حرکت کی آزادی نہیں ہے اور وہ بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں۔
انہوں نے علامتیطور پر فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے طور پر فلسطینی کیفیہ پہن کر تقریر کی اورکہا کہ فلسطینی صحافی کو قتل کرنا جائز ہے اور کینیڈین صحافی کو مارنا کیوں نہیں؟۔انہوں نے عالمی برادری کی طرف سے فلسطینیوںکو نشانہ بنانے کے حوالے سے خاموشی پر تنقید کی۔
خیال رہے کہاسرائیل کی طرف سے غزہ کی پٹی پر صہیونی ریاست کی وحشیانہ بمباری جاری ہے۔ ساتاکتوبر سے جاری اسرائیلی بربریت میں اڑھائی ہزار سے زاید فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔شہداء میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ اسرائیلی بربریت میں دس ہزار کےقریب فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔
غزہ کی پٹی پرمسلط کی گئی وحشیانہ ناکہ بندی کے نتیجے میں علاقے میں المیہ رونما ہو رہا ہے۔