گزشتہ دو روز کےدوران ایک تصویر سوشل میڈیا پر پھیلائی جارہی ہے جس کے متعلق کہا جارہا ہے کہ یہ ایکاسرائیلی بچے کی جلی ہوئی لاش تھی جسے حماس کے افراد نے اس وقت جلایا جب انہوں نےغزہ کے آس پاس کی اسرائیلی بستیوں پر اچانک حملہ کردیا تھا۔
پلیٹ فارم ’’ ایکس‘‘پر سرکاری اسرائیلی اکاؤنٹس کی طرف سے بھی ایک تصویر شیئر کی گئی جس میں ایک بچے کیلاش کو سفید کمبل پر پڑا دکھایا گیا تھا۔
تاہم جلد ہی استصویر کی صداقت پر شک کرنے والوں اور اس کی تصدیق کرنے والوں کے درمیان شدید بحثشروع ہوگئی۔ لوگوں نے اس حقیقت سے آگاہ کیا کہ حماس نے درجنوں شیر خوار بچوں کوذبح کیا اور ان کے سر قلم کیے کی باتیں بھی کی گئیں تھیں لیکن بظاہر ان بچوں اورسر قلم کیے جانے والے افراد کو کسی نے نہیں دیکھا تھا۔
دو روز قبل امریکیصدر جو بائیڈن پر بھی غلط بیانی کا الزام لگایا گیا تھا۔ بائیڈن نے کہا تھا کہ انہیںسر قلم کیے جانے والے افراد کی تصاویر دکھائی گئی ہیں۔ اس کے بعد وائٹ ہاؤس نے صدرکی بات سے پسپائی اختیار کرلی تھی اور کہا تھا کہ صدر نے اپنے دعوے کی بنیاد اسرائیلیرپورٹس پر رکھی تھی۔
یہ بھی بتایا گیاکہ اسرائیلی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ اس الزام کے درست ہونے کے بارے میں یقینسے نہیں کہہ سکتی۔
اب بچے کی جلیہوئی لاش کے بارے میں نیا تنازع پیدا ہوگیا ہے۔ اس تصویر کو پلیٹ فارم ’’ ایکس‘‘پر شائع کیا گیا۔ اس تصویر نے الجھن کو واضح کرنے کے بجائے معاملات کو مزید خرابکرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
جہاں تک "AI یا ناٹ” ویب سائٹ کا تعلق ہے جو اس بات کی تصدیقکرنے میں مہارت رکھتی ہے کہ آیا تصویر اصلی ہے یا مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتےہوئے بنائی گئی ہے۔
میڈیا نے اس تصویرکو پوسٹ کیا تو تصویر کے اصلی یا مصنوعی ذہانت کے کا استعمال کرتے ہوئے بنانے والیویب سائٹ ’’ اے آئی یا ناٹ‘‘ سے ظاہر ہوا کہ یہ تصویر غالباً مصنوعی ذہانت کے ذریعےتیار کی گئی ہے۔