اسلامی تحریک مزاحمت"حماس” نے غزہ کی پٹی اور باقیمقبوضہ علاقوں میں فلسطینی عوام کے خلاف وحشیانہ صیہونی جارحیت کے تسلسل اور اس میںاضافے کے موقع پر امریکی صدر جو بائیڈن کے اشتعال انگیز بیانات کو سختی سے مسترد کرتےہوئے ان کی مذمت کی کی ہے۔
حماس نے منگل کیشام ایک بیان میں ان بیانات کو صیہونی حکومت کے جرائم اور دہشت گردی پر پردہ ڈالنےکی ایک کوشش قرار دیا جس نے نہتے فلسطینیوں کا خون بہایا ہے۔
حماس نے زور دے کر کہا کہ بائیڈن کی تقریر میں سیاسی اورقانونی طور پر غلط فہمیاں اور گمراہ کن باتیں تھیں۔ ان میں مشرق وسطیٰ کے لیےانتہائی گھناؤنے، نسل پرستانہ، نفرت انگیز متبادل بیانیے کو پیش کرنے کی مذمومکوشش کی گئی۔
بیان میں کہا گیاہے کہ امریکا ایک غاصب اور ظالم ریاست [اسرائیل] کو دفاع کا حق دے کر سب سے بڑی ناانصافی کررہا ہے۔ دفاع کااور مزاحمت مظلوم فلسطینی قوم کا حق ہے، صہیونی ریاست کانہیں۔
بیان میں کہا گیاہے کہ امریکا قابض ریاست کی اندھی حمایت میں نہتے فلسطینیوں کے خلاف بدترین تعصبکا مظاہرہ کررہا ہے۔غزہ کی بیس لاکھ آبادی پر طاقت کا وحشیانہ استعمال اور اس کیامریکا کی طرف سے حمایت ناقابل قبول ہے۔
بیان میں کہا گیاہے کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں اور پوری قوم کو دفاع کا حق حاصل ہے۔فلسطینی قوم اپنی آزادی اور اپنے حقوق کے لیے اپنی ہی سرزمین پر لڑ رہی ہے۔ ہمیںحق خود ارادیت کے حصول کے لیے مسلح جدو جہد کرنے کا حق ہے۔
بیان میں کہا گیاہے کہ اسرائیلی ریاست کی طرف سے ہمارے مقدس مقامات بالخصوص مسجد اقصیٰ کی مسلسل بےحرمتی کی جا رہی ہے۔ طوفان الاقصیٰ آپریشن مسجد اقصیٰ کے دفاع، فلسطینی قیدیوں کیباعزت رہائی اور دشمن کی طرف سے جارحیت کا جواب ہے۔