انٹرنیشنل یونینآف مسلم اسکالرز کے سیکرٹری جنرل الشیخ علی القرہداغی نے کہا ہے کہ مسجد اقصیٰ میںجو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک توسیعی جارحیت ہے، جس کی 1967 سے مثال نہیں ملتی۔
انہوں نےمرکزاطلاعات فلسطین کو دیے گئے بیان میں مزید کہا کہ صہیونیوں نے اس وقت تک کوئیکارروائی نہیں کی جب تک انہیں معلوم نہ ہوا کہ ہماری قوم کا ردعمل مطلوبہ سطح پر ہے۔جب اسے اندازہ ہوا کہ اب مسلم امہ کا رد عمل کمزور ہوگیا ہے تو اس نے مسجد اقصیٰکے خلاف جارحیت شروع کردی۔
انہوں نے اس باتپر زور دیا کہ مسجد اقصیٰ کے دفاع کے لیے دیگر محاذوں پر کام کے ساتھ ساتھ اسرائیلکا بائیکاٹ اور نارملائزیشن کا عمل بھی روکنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خطرناک جارحیت کے باوجود بعض عرب ممالککے درمیان تعلقات معمول پر آنے کی کوششیں تیز ہو رہی ہیں۔ انہوں نے عالم عرب اور پوری مسلم امہ کے علماءپر زور دیا کہ وہ منبرو ومحراب سے مسجد اقصیٰ کے دفاع اور فلسطینی قوم کے حقوق کےلیے آواز بلند کریں۔
الشیخ قرہ داغی نےاس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسجد اقصیٰ کے دفاع کے لیے تمام ممالک میں بڑے پیمانےپر عوامی احتجاج کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ علما کونسل نے فتویٰ دیا ہے کہ مسجد اقصیٰ کا دفاع ایک قانونی اورشرعی ذمہ داری ہے۔