مقبوضہ بیتالمقدس میں نوجوانوں کی تحریک نے آبادکاروں کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے مسجداقصیٰ اور اس کے صحنوں میں کل جمعہ کی نماز میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں حاضری یقینی بنانے اور نمازجمعہ ادا کرنے کیضرورت پر زور دیا ہے۔
نوجوانوں کی تحریکنے مغربی کنارے، یروشلم اور مقبوضہ اندرون کے تمام شہریوں سے مطالبہ کیا کہ وہمسجد اقصیٰ کے دفاع اور اس پر ہونے والے سنگین حملے کی روشنی میں اسے یہودیت سےبچانے کے لیے حرکت میں آئیں۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ مسجد اقصیٰ پر یلغار اور ہر جگہسے اس کی طرف مارچ ایک وجودی مسئلہ ہے جس میں ہمیں فتح حاصل کرنی چاہیے اور انمشکل دنوں میں پیغمبر اسلام ﷺ کے مشن کو آگے بڑھانا چاہیے۔
نوان تحریک نے اسبات کا اعادہ کیا کہ مسجد اقصیٰ ایک امانت ہے، اور اس کا ہر وقت دفاع کرنا فرض ہے۔چونکہ یہ شرمناک بین الاقوامی اور عرب خاموشی کی روشنی میں ایک جنونی اور بے مثالمذہبی جنگ کا شکار ہے۔
دوسری طرف اسلامیتحریک مزاحمت [حماس] نے فلسطینی عوام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ اور پرانےیروشلم شہر کے اس کے چوکوں اور گلیوں میں اپنی موجودگی کو یقینی بنائیں تاکہ یہودیوںکی نام نہاد تعطیلات کے دونوں میں قابض ریاست اور اس کے آباد کاروں کی جارحیت کوپسپا کیا جا سکے۔
حماس نے اس باتپر زور دیا کہ مسجد اقصیٰ میں رباط قابض ریاست کی دراندازی کو ناکام بنانے کابہترین ذریعہ ہے۔ اسے یہودی بنانے کے منصوبوں کو روکتا ہے۔