اقوام متحدہ کے دفتر برائے تنسیق انسانی امور کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکام جولائی 2023 سے مسافر یطا کے علاقے سے 84 افراد اور 44 بچوں پر مشتمل 13 فلسطینی خاندانوں کو بے گھر کر چکے ہیں۔
یو این ذیلی ادارے کی ویب گاہ پر منگل کے روز شائع کردہ ایک رپورٹ کے مطابق بے گھر افراد ان چار فلسطینی خاندانوں میں سے ایک ہیں جنہیں 2022 کو مقبوضہ مغربی کنارے میں اپنے گھروں سے بے دخل کیا گیا تھا۔
عالمی ادارے کے دفتر برائے تنسیق انسانی امور نے کہا ہے کہ مسافر یطا میں اسرائیل کی نقل وحرکت پر پابندیاں، جائیداد ضبطی، مکانات مسماری اور فوجی ٹریننگ کی کارروائیوں میں حالیہ چند مہینوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ان اقدامات نے مسافر یطا کے باسیوں کو علاقہ چھوڑنے پر مجبور کیا۔
گذشتہ تین مہینوں میں نقل وحرکت پر پابندیوں میں مزید اٖضافہ ہوا ہے۔ نئے قائم کردہ اڈے سے اسرائیلی فوجی علاقے میں بکثرت گشت کرتے ہیں، جس سے اہل علاقہ کی اشیائے ضروریہ خریدنے کے لیے بازار آمد اور مویشیوں کے لیے چارہ لانے کے لئے آمد و رفت تقریبا ناممکن بن گئی ہے۔ اہل علاقہ کی گذر اوقات انہی مویشیوں پر ہوتی ہے۔ اہل علاقہ کے زیر استعمال گاڑیاں ضبط کرنا بھی اسرائیلی فوجیوں کا معمول بن چکا ہے۔
یو این کے ذیلی ادارے نے علاقے کے دو سکولوں کے جاری کردہ اعداد وشمار کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیل کے جابرانہ اقدامات کی وجہ سے علاقہ چھوڑنے والے خاندانوں کے کم سے کم 24 بچے تعلیم ترک کرنے پر مجبور ہوئے کیونکہ سکول آنا خطرے سے خالی نہیں۔
گذشتہ مہینے رونما ہونے والے واقعہ میں اسرائیلی فورسز نے درس وتدریس کے لئے سکول جانے والے دو اساتذہ کو روک کر خبردار کیا اگر انہوں نے دوبارہ سکول آنے کی کوشش کی تو ان کی گاڑی ضبط کر لی جائے گی۔
ادارے کے مطابق مسافر یطا کی خربة بير العد کمیونٹی امسال مارچ سے خالی پڑی ہے کیونکہ وہاں بسنے والے دو خاندان علاقہ چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ یہودی آبادکاروں کی بڑھتی ہوئی کارروائیاں بھی دراصل علاقے سے ان کی بیدخلی کا بڑا سبب ہیں۔
انسانی حقوق اور ڈونر تنظیمیں مسافر یطا کے باسیوں کو بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لئے وسائل فراہم کرتے چلے آ رہے ہیں۔ تاہم اسرائیلی حکام ان تنظیموں کے کام میں رکاوٹیں ڈالتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے رضاکار متاثرین تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اسی سال مئی میں عارضی پناہ گاہ کا منصوبہ بحالی کا سامان تعمیرات تک پہنچنے نہ دینے کی وجہ سے اسے بند کرنا پڑا۔
اقوام متحدہ کی تنظیم نے یہ بات زور دے کر کہی کہ بین الاقوامی انسانی قانون کی روشنی میں مقبوضہ علاقے میں نہتے شہریوں کی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی ممنوع قرار دی گئی ہے۔
اقوام متحدہ بار ہا اسرائیل کو نقل وحرکت پر پابندی، منصوبے کے تحت بیدخلیاں، مکانات مسماری اور فلسطینی علاقوں میں فوجی تربیت جیسے اقدام روکنے کی اپیلیں کر چکا ہے۔