کل منگل کو یہودیآباد کاروں نے نام نہاد عیدالعرش تہوارکے چوتھے روز 820 آباد کاروں نے یہودی آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ پردھاوا بولا۔
یروشلم کے مشرق میں820 آبادکاروں نے مسجداقصیٰ کے صحن ہے میں گھس کر مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔
اسرائیل میں یہودیتہوار ’’عید العریش‘‘ کے تیسرے روز ہزار آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بول دیا۔اسی طرح مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں مسجد ابراہیمی کو ایک مرتبہ پھر مسلمانوںکے لیے بند کردیا گیا۔
ایک ہزار کے قریبیہودی آباد کار مشرقی القدس میں مسجد اقصیٰ کے صحنوں پر داخل ہوگئے۔ یہودیوں کے”عید العریش” کے چوتھے دن ہزاروں افراد نے قبلہ اول کے ’’البراقسکوائر‘‘ میں منعقد ” تلمودی رسومات میں شرکت کی۔
مسجد اقصی کےحملہ آوروں میں سابق وزراء اور کنیسٹ ارکان بھی تھے جنہوں نے مشرقی القدس کی اولڈمیونسپلٹی کی گلیوں میں گھومنے کے بعد مسجد کے صحنوں میں تلمودی رسم ادا کی۔ قبلازیں اتوار 900 یہودی آباد کاروں نے مسجداقصیٰ پر دھاوا بولا اور مقدس مقام کی بے حرمیت کی۔
مسجد اقصیٰ پربڑے پیمانے پر یہودیوں کی یلغار ’’ ہیکل‘‘ گروپوں کی اپیل پر کی گئی تھی۔ یہودیوںکا یہ تہوار ’’ عید العریش‘‘ سات روز تک جاری رہے گا۔ تہوار کے باقی دنوں میں فلسطینیوںاور یہودی آباد کاروں کے درمیان کشیدگی بڑھنے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔