کل سوموارکوتقریبا ڈیڑھ ہزار یہودی آباد کاروں نے مذہبی تہوار "عید العریش” کےموقعےپر مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولا۔
یروشلم کے مشرق میں1478 آبادکاروں نے مسجداقصیٰ کے صحن ہے میں گھس کر مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔
اسرائیل میں یہودیتہوار ’’عید العریش‘‘ کے تیسرے روز ہزار آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بول دیا۔اسی طرح مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں مسجد ابراہیمی کو ایک مرتبہ پھر مسلمانوںکے لیے بند کردیا گیا۔
کم از کم ایکہزار یہودی آباد کار مشرقی القدس میں مسجد اقصیٰ کے صحنوں پر داخل ہوگئے۔ یہودیوںکے "عید العریش” کے تیسرے دن ہزاروں افراد نے قبلہ اول مسجد اقصی کے’’البراق سکوائر‘‘ میں منعقد "پادریوں کی برکت” کے عنوان سے جشن کی تقریبمیں شرکت کی۔
مسجد اقصی کےحملہ آوروں میں سابق وزراء اور کنیسٹ ارکان بھی تھے جنہوں نے مشرقی القدس کی اولڈمیونسپلٹی کی گلیوں میں گھومنے کے بعد مسجد کے صحنوں میں تلمودی رسم ادا کی۔ اتوارکو یہ تعداد 900 تک پہنچنے کے بعد تیسرے روز مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولنے والوں کیتعداد بڑھ کر ایک ہزار ہو گئی۔
الاقصیٰ پر بڑے پیمانےپر یہودیوں کی یلغار ’’ ہیکل‘‘ گروپوں کی اپیل پر کی گئی تھی۔ یہودیوں کا یہ تہوار’’ عید العریش‘‘ سات روز تک جاری رہے گا۔ تہوار کے باقی دنوں میں فلسطینیوں اور یہودیآباد کاروں کے درمیان کشیدگی بڑھنے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
اس سال "ہیکل”کے گروپوں نے اپنے حامیوں سے الاقصیٰ پہنچنے اور "ہیکل کی تطہیر” کینماز کے لیے گزشتہ سالوں کی تعداد کا ریکارڈ توڑنے کی اپیل کر رکھی ہے۔ اس صورتحالمیں فلسطینی اتھارٹی نے خبردار کیا ہے کہ مسجد اقصی میں مذہبی جنگ چھڑ سکتی ہے۔
یاد رہے یہودیآباد کاروں کے دھاوے کے دوران اسرائیلی پولیس کی بھاری نفری مسجد کے اطراف میں تعیناتکی گئی تھی۔ مشرقی القدس کے باہر سے آنے والے فلسطینیوں کے داخلے پر پابندیاں عائدکر دی گئی تھیں۔ پولیس نے مسجد اقصیٰ کے اندر اور باہر فلسطینیوں پر حملے کئے۔
قبل ازیں اتوارکے روز 880 یہودی آبادکاروں نے نام نہاد یہودی مذہبی تہوار کے موقعے پر مسجد اقصٰی پر دھاوا بول دیاتھا۔
انہوں نے کہااسرائیل صورتحال کو بھڑکانے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ ایک ایسی فتوحات کو مسلط کیاجا سکے جسے فلسطینی قبول نہیں کریں گے۔ کچھ بھی ہو جائے فلسطینیوں کی ریاست کادارالحکومت القدس ہی رہے گا۔
یہودیوں کے مذہبی تہوار کے موقعے پر قابض فوج نےمسجد اقصیٰ کے اطراف کے مقامات میں سکیورٹی کی آڑ میں پولیس اور فوج کی بھارینفری تعینات کرکے شہر کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کردیا ہے۔
جگہ جگہ ناکے لگاکر القدس شہر کی ناکہ بندی کردی گئی ہے۔
فلسطینی رہ نماؤںنے اسرائیلی قابض فوج کی طرف سے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولنے، خواتین پر حملہ کرنےاور انہیں مختلف طریقوں سے زخمی کرنے اور متعدد خواتین کو گرفتاری کرنے کو ظالمانہاقدام اور وحشیانہ جرم قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ان جرائم میں حصہ لینے بینالاقوامی برادری کے چہرے کے لیے بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔