اسرائیلی حکام نے سوموار کے روز صہیونی آباد کاروں کی مذہبی تقریب کی غرض سے الخلیل شہر میں مسجد ابراہیمی کو مسلمان عبادت گزاروں کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
مسجد کے ڈائریکٹر غسان الرجبیی نے کہا کہ صہیونی حکام نے یہودی آبادکاروں کو عيد العرش منانے کی اجازت دینے کے لیے مسجد ابراہیمی کو سوموار سے دو روز کے لیے بند کر دیا ہے۔
رجبی نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج نے صہیونی آبادکاروں کے لیے پوری مسجد کو صحنوں، راہداریوں اور عمارتوں سمیت کھول دیا جو صبح سے رسومات اور جشن کے لیے مقدس اسلامی مقام میں داخل ہو رہے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ صہیونی حکام یہودیوں کی تقریبات کا بہانہ بنا کر مسجد ابراہیمی کو سالانہ دس دن کے لیے بند کر دیتے ہیں اور مسلمان عبادت گزاروں کو اس مقدس مقام پر عبادت اور نماز ادا کرنے کے حق سے محروم کر دیتے ہیں۔
1994 میں صہیونی دہشت گرد باروخ گولڈ سٹائن کے ہاتھوں مسجد کے اندر29 فلسطینی نمازیوں کے قتل عام کے بعد قابض اسرائیلی حکام نے مقدس اسلامی مقام پر اپنا تسلط قائم کر رکھا ہے اور اسے مسلمانوں اور صہیونی آبادکاروں کے درمیان تقسیم کر دیا ہے۔