صیہونی قابض فوجنے رواں سال 2023 کے آغاز سے اب تک 60 زخمی فلسطینیوں کو گرفتار کیا ہے جن میں بچےاور خواتین بھی شامل ہیں۔
فلسطینی اسیران کلبنے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ قابض افواج نے زخمیوں کے ساتھ منظم طریقے سے بدسلوکیکا سلسلہ روا رکھا ہوا ہے۔ زخمی قیدیوں کو بھی گرفتاری کے وقت اور اس کے بعد تشدداور بدسلوکی کا نشاہ بنایا گیا۔
انہوں نے وضاحت کیکہ قابض ریاست نے قیدیوں کے خلاف اپنی مجرمانہ پالیسی اور طبی غفلت اور سست قتل کیپالیسی کی عکاسی کرتے ہوئے زخمیوں کے زخموں کو جیلوں کے اندر اذیت دینے کے آلے میںتبدیل کر دیا۔
قابض فوج زخمی قیدیوںکو ان کی گرفتاری کے ابتدائی لمحات میں دانستہ طور پر روکتی ہے حتیٰ کہ انہیں ہسپتالوںمیں منتقل کرنے کے بعد ان کی اکثریت کو تفتیش کے لیے اسپتالوں کے اندر باندھنے کےاحکامات کے علاو زخمی قیدیوں کو وکیل کی سہولت سے بھی محروم کرتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایاگیا کہ زیادہ تر زخمیوں کا تعلق غرب اردن کے شمالی شہر جنین سے ہے۔
کلب نے جنین کے زیرحراست 23 سالہ ورد شریم کے کیس کا حوالہ دیا، جسے 4 ستمبر 2023 کو قابضفوج نے ذریعے گرفتار کیا اور اسے گولیاںمار کر شدید زخمی کر دیا گیا تھا۔