لبنان میں درجنوںفلسطینی پناہ گزینوں نے پیر کی صبح بیروت میں ہالینڈ کے سفارت خانے کے سامنےاحتجاجی دھرنا دیا جس میں کارکن امین ابو راشد کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا، جو تقریباًتین ماہ سے ہالینڈ میں زیرحراست ہیں۔
مظاہرین جنہوں نےابو راشد کی تصاویراٹھا رکھی تھیں نےزور دیا کہ مہاجر کیمپوں کے مشکل معاشی حالاتکی روشنی میں امین ابو راشد کی کوششوں اور تعاون نے گزشتہ برسوں میں ان کی تکالیفکو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
مظاہرین نے لبنانمیں ڈچ سفیر کو ابو راشد کی امداد سے مستفید ہونے والے خاندانوں کی جانب سے ایک یادداشتپیش کی، جس میں اس کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔ انہوں اس بات پر زور دیا کہ اس کیسرگرمیوں میں صرف "یتیم، غریب، بوڑھے، معذور افراد، طلباء، مریض شامل ہیں جنکی اس اکیسویں صدی میں علاج کی استطاعت نہیں۔
ڈچ سکیورٹی حکامنے گذشتہ جون میں ابو راشد کو گرفتار کیا تھا اور اس پر اسلامی تحریک مزاحإت”حماس‘‘ سے منسلک تنظیموں کو رقوم بھیجنے کے شبہات” کا الزام لگایا تھا۔ڈچ حکام نے بتایا کہ اس نے اپنی بیٹی کی مدد سے حماس کو 5.5 ملین یورو منتقل کیے،جسے مقدمے کی سماعت تک رہا کر دیا گیا۔
ڈچ حکام ابو راشدکو بغیر کسی مقدمے کے 3 ماہ سے زیادہ عرصے سے حراست میں رکھے ہوئے ہیں، جب تک کہاس پر من گھڑت الزامات کے تحت مقدمہ نہیں چلایا جاتا، اسے رہا کرنے سے انکار کر دیاگیا حالانکہ ان کی صحت کافی خراب ہے۔ ایک بین الاقوامی قوانین کےتحت ابو راشد کیحراست غیرقانونی ہے۔