صیہونی قابضافواج نے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے غرب اردن کے شمالی شہر طولکرم میںگولیاں مار کر دو فلسطینیوں کو شہید کردیا۔
عینی شاہدین اورمقامی ذرائع نے بتایا کہ اتوار کی صبح اسرائیلی فوج نے طولکرم میں نور الشمس کیمپپردھاوابولا۔اسرائیلی فوجی بھاری مشینری اور بلڈوزوروں کے ساتھ کیمپ میں داخلہوئے۔ اس موقعے پر فلسطینیوں کی طرف سے سخت مزاحمت کی گئی اور مزاحمتی حملوں میںایک صہیونی فوجی بھی زخمی ہوا۔
طبی ذرائع نے بتایاکہ 21 سالہ نوجوان اسیدفرحان ابو علی "جبعاوی” اور نوجوان عبدالرحمن ابو دغش نورشمس کیمپ میںاسرائیلی قابض فوج کی فائرنگ سے شدید زخمی ہوئے جو بعد ازاں ہسپتال پہنچنے سے پہلےہی دم توڑ گئے۔
مقامی ذرائع نےبتایا کہ جبعاوی نامی نوجوان کو قابض فوجی نشانہ بازوں نے سر میں گولی ماری، بعدازاں اسے انتہائی تشویشناک حالت میں طولکرم کے شہید ثابت سرکاری اسپتال منتقل کیاگیا، تاہم وہ دم توڑ چکا تھا۔ اسی حملے میں ایک اور زخمی نوجوان دغش شدید زخمی اوربعد ازاں شہید ہوگیا۔
انہوں نے مزیدکہا کہ قابض فورسز نے شدید گولہ باری کے درمیان فوجی بلڈوزر کے ہمراہ کیمپ پر بڑیتعداد میں دھاوا بول دیا۔ کیمپ کی مرکزی سڑک اور انفراسٹرکچر کو بلڈوز کرنا شروعکر دیا اور قابض فوج کے اسنائپرز شہریوں کے گھروں کی چھتوں پر چڑھ گئے۔
مزاحمتی کارکنوں نےقابض افواج کا مقابلہ کیا اور وہ ایک قابض بلڈوزر سے ایک طاقتور دھماکہ خیز ڈیوائسکو اڑانے میں کامیاب رہے اور بلڈوزر میں آگ بھڑک اٹھی۔
عینی شاہدین نےتصدیق کی کہ ایک فوجی بلڈوزر کے اندر زخمی ہوا جسے قابض فوج نے گاڑی کی مدد سےباہر نکالا۔
مزاحمت کاروں اورغاصب قابض فوج کے درمیان زبردست جھڑپیں ہوئیں اور مزاحمت کاروں نےآتشیں گولیوں، دیسیساختہ بموں اور قابض گاڑیوں کے راستے میں نصب بارودی آلات کا استعمال کیا۔