فلسطین اسیران اور اپنی سزا بھگت کر رہائی کے بعد قید میں ڈالے جانے والے قیدیوں سے متعلق امور کے نگران کمیشن نے بھوک ہڑتالی اسیران ماہر الاخرس اور کاید الفسفوس کی صحت سے متعلق صورت حال کو انتہائی تشویشناک قرار دیا ہے۔
ایک بیان میں کمیشن نے کہا کہ قابض اسرائیلی حکام نے دونوں قیدیوں کو دوران قید انتہائی مشکل حالات میں رکھا ہوا ہے۔ جیل حکام ان قیدیوں کی بھوک ہڑتال ختم کروانے کے لیے ان سے بد سلوکی کا ارتکاب کر رہی ہے۔
کمیشن کے مطابق 52 سالہ ماہر الاخرس کا تعلق جنین کے شہر سیلہ الظہر سے ہے جو اپنی انتظامی حراست کے خلاف 23 دن سے بھوک ہڑتال پرہیں ۔
اخرس کو دل اور معدے سمیت پورے جسم میں درد کا سامنا ہے اور وہ شدید جسمانی کمزوری کا شکار ہیں۔ وہ پہلے ہی ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہیں اور انہوں نے صہیونی جیلروں کے دباؤ کے باوجود دوا یا کوئی بھی وٹامن لینے سے انکار کر دیا ہے۔
اخرس کو 23 اگست 2023 کو سیلہ الظہر قصبے میں انکے گھر سے اغوا کیا گیا تھا اور وہ بغیر کسی مقدمے کی سماعت کے ابھی تک انتظامی حراست آرڈر کے تحت قید ہیں۔
اخرس نے آخری بھوک ہڑتال 2020 میں کی تھی جو 103 دن تک جاری رہی تھی، جس سے انہیں وسیع پیمانے پر مقامی اور بین الاقوامی حمایت ملی تھی۔
اسیر خالد الفسفوس نے 40 دن پہلے بھوک ہڑتال شروع کی تھی اور انہیں جسمانی درد، انتہائی تھکاوٹ اور چکر آنا اور کھڑے ہونے اور چلنے پھرنے میں ناکامی کا سامنا ہے۔
خالد الفسفوس کا تعلق الخلیل میں دورا شہر سےہے جو 2 مئی 2023 سے انتظٓامی حراست میں ہیں۔ وہ اپنی سزا پوری کر کے رہا ہونے والے ایک سابق قیدی ہیں جنہوں نے تقریبا 7 سال صہیونی جیلوں میں گزارے ہیں۔