مسجد اقصیٰ کے ذمہداران اور محققین نے مسجد اقصیٰ میں یہودیوں کے دھاووں کے خلاف قبلہ اول سے ربط بڑھانے کی ضرورت پرزورر دیتے ہوئے کہا ہےکہ یہودی مذہبی تہواروں کی آڑ میں مسجد اقصیٰ کا تقدس پامالکرنے کا پروگرام بنا رہے ہیں۔
فلسطینی رکنپارلیمنٹ فتحی قرعاوی نے ایک بیان میں کہا کہ فلسطینی عوام مسجد اقصیٰ سے تمامشعبوں میں اپنی وابستگی کو مزید گہرا کریں، خاص طور پر نظریاتی پہلو سے اپنےخیالات کو مستحکم کریں۔ مسجد اقصیٰ فلسطینیوں کے کندھوں پر ایک ذمہ داری ہےاور اسکا دفاع بھی ہماری ذمہ داریوں میں شامل ہے۔
اپنی وابستگی ثابت کرنے کے لیے ایک امتحان
قرعاوی نے ایک پریسبیان میں اس بات کی تصدیق کی کہ کارکنوں کی طرف سے مسجد اقصیٰ اور اس میں رباط کیحمایت اور یہودی انتہا پسندوں کی اشتعال انگیزی کے خلاف اس کے دفاع کے لیے تیاررہنے کی اپلیں ایک امتحان کی مانند ہیں جو ثابت کرتی ہے کہ پہلی بار مسجد اقصیٰ سےسچی اور مخلصانہ وابستگی ہے۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ اس دور میں جب یروشلم شہراورمسجد اقصیٰ پر قابض ریاست اور اس کے انتہاپسندوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر اشتعال پایا جاتا ہے۔ حریت پسندوں کومسجد اقصیٰ کیحمایت کے لیے ایک وسیع عرب اور اسلامی تحریک پیدا کرنی چاہیے۔
قرعاوی نے اس باتپر زور دیا کہ ان حالات کی روشنی میں فلسطینیوں اور ان کے پیچھے موجود عرب اوراسلامی قوم کے لیے ضروری ہو گیا ہے کہ وہ متحرک ہونے کا پروگرام شروع کریں۔ میڈیاکے محاذ پر القدس کی حیثیت اور اہمیت کو اجاگر کیا جائے اور قبلہ اول کو درپیشخطرات کا عالمی سطح پر پرچارک کیا جائے۔
سرخ گائے
فلسطینی رہ نمااور مبلغ الشیخ نصوح الرمینی نےزور دے کر کہا کہ مسجد اقصیٰ میں دن رات مسلسلرابطہ ہی یہودیوں کے تہواروں اور مسجد کے خلاف متوقع جارحیت کے موقع پر قابض ریاستکے منصوبوں اور آباد کاروں کی دراندازی کوناکام بناسکتا ہے۔ .
ایک پریس بیان میںالرمینی نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں، یروشلم اور اس کے اطراف کے لوگوں اور ہر وہ شخصجو مسجد اقصیٰ تک پہنچ سکتا ہےسے مسجد اقصیٰ میں پہنچنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے اس باتپر زور دیا کہ مسجد اقصیٰ تک ہر اس شخص کی رسائی جو اس کی حفاظت کر سکتا ہے ایکمذہبی فریضہ ہے۔ مسجد خوفناک خطرے اور بدنیتی کے منصوبوں سے دوچار ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہودیوںکی تعطیلات پر مسجد اقصیٰ پر آباد کاروں کے دھاوے کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن وہ اندھاووں کو اس دن تک جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں جب تک وہ سرخ گائے کو ذبح نہیںکر دیتے۔
بدنیتی پر مبنی اسکیم
محقق اور سیاسیتجزیہ کار فرحان علقم نے کہا کہ آباد کاروں اور انتہا پسند ہیکل گروپس کی جانب سےمبینہ تہواروں کے دوران مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولنا ایک بدنیتی پر مبنی منصوبہ ہےجس میں مسجد اقصیٰ کو مسلمانوں کے لیے ایک مقدس مقام کے طور پر نشانہ بنایا جاتاہے۔
علقم نے اخباری بیاناتمیں اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ اس بات پر زور دیا جانا چاہیے کہ یہ کالیں پکنک، یاصرف طوفان برپا کرنے یا کچھ رسومات ادا کرنے کے لیے نہیں ہیں، بلکہ یہ ہمارے لوگوںاور ہماری قوم کے مقدسات کو نشانہ بنا رہی ہیں۔
انہوں نے مزیدکہا کہ مسجد اقصیٰ کی اپنی نظریاتی حیثیت ہے، جس کے ذریعے یہ نہ صرف فلسطینیوںبلکہ تمام مسلمانوں کے لیے ایک عظیم علامت کا حامل ہے اور اس علامت کے ساتھ یہتمام مسلمانوں کو فلسطین سے محبت اور فلسطینی کاز کی حمایت میں متحد کرتی ہے۔
علقم نے زور دےکر کہا کہ اس بدنیتی پر مبنی منصوبے کا مقصد صرف مسجد اقصیٰ کو شہید کرنا نہیں ہےبلکہ اس کا اصل مقصد مبینہ ہیکل کی تعمیر کرنا ہے تاکہ دنیا کے یہودیوں کے لیے سبسے بڑی علامت پر قبضہ کیا جا سکے۔