لبنان میں فلسطینی مہاجرین کے سب سے بڑے کیمپ عین الحلوہ میں متحارب گروہوں میں عارضی جنگ بندی کے بعد پھرلڑائی چھڑ گئی ہے اور اس میں بدھ کو سات افراد ہلاک اور بیس زخمی ہو گئے ہیں۔
عین الحلوہ کیمپ میں فلسطینی صدر محمود عباس کے دھڑے فتح کے کارکنوں کی شدت پسندوں کی حمایت کرنے والے حریف گروہوں کے ساتھ گذشتہ کئی ہفتوں سے جھڑپیں ہو رہی ہیں۔
فلسطینی ہلال احمر کا کہنا ہے کہ لبنان کے جنوب میں ساحلی شہر صیدا کے قریب واقع عین الحلوہ کیمپ میں تازہ ہلاکتوں کے بعد گذشتہ جمعرات سے جاری لڑائی میں مرنے والوں کی تعداد 15 ہو گئی ہے۔ان کے علاوہ درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔
دریں اثناء الفتح کے سینیر رہ نما عزام الاحمد اور حماس کے موسیٰ ابو مرزوق سمیت سینیر فلسطینی عہدے داروں نے منگل کی رات بیروت میں فلسطینی سفارت خانے میں ملاقات کی تھی۔ دونوں جماعتوں کے ایک مشترکہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ انھوں نے عین الحلوہ کیمپ میں ’’جنگ بندی کو مستحکم کرنے کے لیے اپنے مکمل عزم‘‘ کا اظہار کیا تھا۔
لیکن بدھ کے روز یہ جنگ بندی ختم ہو گئی اور رات کے وقت متحارب گروپوں کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کے بعد کیمپ کی طرف صیدا سے جانے والی مرکزی شاہراہ کو بند کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ لبنان میں قائم 12 فلسطینی کیمپوں میں قریباً چار لاکھ پناہ گزین رہ رہے ہیں جو اسرائیل اور اس کے عرب ہمسایہ ممالک کے درمیان 1948 کی جنگ کے بعد بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کی آل اولاد ہیں۔ یہ کیمپ بنیادی طور پر لبنانی سکیورٹی سروسز کے دائرہ اختیارسے باہر ہیں۔ عین الحلوہ ان میں سب سے بڑا مہاجر کیمپ ہے اور یہاں قریباً 50 ہزار افراد مقیم ہیں۔ اس کا کنٹرول فتح کے پاس ہے۔