اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے بیرون ملک سربراہ خالد مشعلنے زور دے کر کہا ہے کہ غزہ سے صیہونی شکست ایک تاریخی فلسطینی قومی کامیابی تھی ،جسے غزہ میں اس کے بہادرمزاحمت کاروں کے ہاتھوں مزاحمت اور مغربی کنارے میں بہادریکی شہادت کے ذریعے ریکارڈ کیا گیا ہے۔
مشعل نے کل منگل کے روز ایک پریس بیان میں کہا کہ غزہ کی پٹیسے صیہونی شکست کی اٹھارہویں سالگرہ کا گزرنا مزاحمتی آپشن کی درستگی، آزادی کیحکمت عملی میں اس کی مرکزیت اور ہمارے قومی نصب العین کے مبنی بر حق ہونے کا ایک اہم موقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم اپنے حقوق کی بھیک مانگنے کےبجائے لڑ کراپنے حقوق کے حصول کی کوشش کررہی ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ قومی سالگرہ (جس نے غزہ سے دشمنکو شکست دینے کی مزاحمت کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا) اس سال مغربی کنارے میں مزاحمت میںاضافے اور اس کی بہادرانہ کارروائیوں کے ساتھ منایا گیا، جس نے دشمن، اس کے فوجیوںاور آباد کاروں کو کمزور کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم آزادی اور اپنے حقوق کےحصولکی خاطر درست راستے پرگامزن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہماری قوم کی حمایت اور اس جنگ میں اس کیمتوقع براہ راست شمولیت کے ساتھ اندرون و بیرون ملک ہمارے تمام لوگوں کی جامع مزاحمتکی ایک مثالی تصویر ہے، جس سے ہماری آزادی کے مقاصد اور خواہشات کو حاصل کیا جاسکتا ہے۔
کل 12 ستمبر کو القسام بریگیڈز کی قیادت میں فلسطینی مزاحمتکاروں کی جانب سے دلیرانہ اور معیاری مزاحمت کے بعد غزہ کی پٹی سے صیہونی غاصبافواج کی شکست کی 18ویں برسی منائی جا رہی ہے۔
غزہ سے انخلاء پہلا واقعہ ہے جس میں صیہونی غاصبانہ قبضے کو1948ء کے بعد پہلی بار غزہ کو چھوڑنے پر مجبور کیا گیا۔
2000 میں الاقصی انتفادہ کے شروع ہونے کے بعد سے بستیوں اور فوجیمقامات پر مزاحمتی حملوں نے قابض حکومت کو غزہ کی پٹی میں 21 بستیوں کو خالی کرنےپر مجبور کیا جن پر "اسرائیل” نے 1967 کی شکست کے بعد قبضہ کر لیا تھا۔