اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے فلسطینیوں بالخصوص بچوں کے خلاف قابض اسرائیلی افواج کے جرائم کے حوالے سے بیلجیئم کی وزیر برائے تعاون و ترقی کیرولین گینز کے بیانات کا خیر مقدم کیا ہے۔
غزہ کی پٹی میں حماس کی قیادت کے ایک رکن باسم نعیم نے کہا کہ بیلجیئم کی وزیر برائے تعاون اور ترقی کیرولین گنیز کے بیانات پر قابض ریاست اور اس کی قیادت کا اشتعال انگیز ردِ عمل اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ اسرائیلی ریاست دہائیوں سے جرائم پر آواز اٹھانے پر سیخ پا ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ وزیر گینز کے بیانات زمینی حقائق سے پوری طرح مطابقت رکھتے ہیں، جن کی تصدیق متعدد بین الاقوامی رپورٹس سے ہوئی ہے۔
انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض ریاست کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے اور اسے فلسطینی عوام کے خلاف جرائم سے باز رکھے۔
بیلجیئم کی وزیر برائے تعاون اور ترقی کیرولین گینز نے کہا کہ قابض فوج فلسطینی بچوں کو قتل کرتی ، پورے دیہات کو نقشے سے مٹاتی اور یورپی یونین کی مالی امداد سے چلنے والے سکولوں اور محلوں کو تباہ کرتی ہے۔
انہوں نے اشارہ کیا کہ سال 2023 میں فلسطینی بنیادی ڈھانچے کی منظم تباہی بھی دیکھی گئی، جس نے پوری کمیونٹیز کو اپنے گاؤں چھوڑنے پر مجبور کیا۔ ان تباہ شدہ ڈھانچوں میں سے بہت سے ان کے اخراجات مشترکہ طور پر بین الاقوامی امداد کے ذریعے ادا کیے گئے تھے۔
ان بیانات نے بیلجیئم اور قابض ریاست کے درمیان سفارتی بحران کو جنم دیا جب کہ فلسطینیوں کی جانب سے ان کا خیر مقدم کیا گیا۔
بیلجیئم کے اخبار "HLN” نے کہا کہ وزیر گینز اپنے الفاظ پر قائم رہیں، جس کی وجہ سے ان کے ملک اور صہیونی ریاست کے درمیان سفارتی تناؤ پیدا ہوا ہے۔
اخبار نے وزیر کے ترجمان کے حوالے سے بیلجیئم کے میڈیا کو بتایا کہ گینز کو "انٹرویو میں اپنے بیانات پر افسوس نہیں ہے۔”
"ٹائمز آف اسرائیل” اخبار کے مطابق جمعہ کو قابض حکام نے بیلجیئم کے سفیر جین لوک بوڈسن کو طلب کرکے بیلجیئم کے وزیر گینز کے فلسطینیوں کے خلاف قابض فوج کی خلاف ورزیوں کے بارے میں بیان کے بعد سخت مذمت کا اظہار کیا۔
برسلز میں قابض سفیر ایڈیٹ روزنزویگ نے "X” پلیٹ فارم پر اپنے اکاؤنٹ کے ذریعے کہا کہ وزارت خارجہ نے بیلجیئم کے سفیر کے خلاف احتجاج کیا اور وزیر گینز کے بیانات کے حوالے سے وضاحت طلب کی ہے۔