اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے مقبوضہ علاقوں میں فلسطینی عوام کی نمائندہ قوتوں پر زور دیا ہے کہ وہ عرب آبادی کے خلاف جاری قتل عام کے جرائم اور خونریزی کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ انہوں نے کہ اندرون فلسطین میں ہونے والے قتل کے واقعات میں اسرائیلی ریاست اور اس کے ادارے ملوث ہیں۔
اسماعیل ھنیہ نے اندرون فلسطین کی عرب کمیونٹی پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی ریاست اور اس کے نام نہاد اداروں اور انتہا پسند یہودی شرپسندوں کے خلاف متحد ہوجائیں۔ انہوں نے کہا کہ اندرون فلسطین میں عرب آبادی کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت خون ریزی کی کارروائیوں کا شکار کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے گذشتہ روز کفر قرع میں ایک سرکردہ عرب رہ نما الشیخ سامی عبداللطیف المصری کی نامعلوم مسلح شرپسندوں کے حملے میں شہادت کی مذمت کرتے ہوئے اسے سوچا سمجھا قتل قرار دیا۔
خیال رہے کہ کل سہ پہر مقبوضہ فلسطین کے علاقے کفر قرع میں مسجد قبا کے امام شیخ سامی عبداللطیف گولی لگنے کے نتیجے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔
الشیخ سامی کی شہادت سے چند گھنٹے قبل انتہا پسند یہودی آباد کاروں نے قلنسوہ کے علاقے میں فواد نبھان نصراللہ اور ان کے برادر نسبتی 14 سالہ محمد عربید کو گولیاں مار کر شہید کردیا گیا تھا۔
سنہ2023 کے آغاز سے اب تک مقبوضہ فلسطین کے اندرون شہروں اور قصبوں میں ہونے والے قتل کے واقعات میں 158 فلسطینی عرب باشندے شہید ہوچکے ہیں۔ ان میں 9 خواتین بھی شامل ہیں جو کہ گزشتہ سالوں کے مقابلے میں غیرمعمولی اضافہ ہے۔
اسماعیل ہنیہ نے ہفتے کی شام ایک ریکارڈ شدہ بیان میں کہا کہ مقبوضہ علاقوں میں فلسطینیوں کے قتل عام میں اضافہ میں قابض اور اس کی سکیورٹی سروسز کا خطرناک اور بدنیتی پر مبنی کردار ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ قابض ریاست کا مقصد ان جرائم کو ہوا دے کر غزہ، مغربی کنارے اور یروشلم میں فلسطینیوں کے ساتھ لڑائی اور مزاحمتی کارروائیوں سے توجہ ہٹانا ہے۔