آج ہفتے کی صبح اندرو فلسطین کے علاقے کفر قرع میں نامعلوم مسلح صہیونی شرپسندوں نے اسلامی تحریک کے سرکردہ رہ نما، عالم دین اور کفر قرع کی جامع مسجد قباء کے امام اور خطیب الشیخ سامی عبدالطیف کو گولیاں مار کر شہید کیا ہے۔
دوسری طرف اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے اس واقعے کو ایک سوچا سمجھا قتل قرار دیتے ہوئے اس میں صہیونی ریاست کے ملوث ہونے کا الزام عاید کیا ہے۔
حماس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اندرو فلسطین کے سرکردہ رہ نما کے قتل میں اسرائیلی ریاستی ادارے ملوث ہیں جن کے اکسانے سے شرپسندوں نے انہیں گولیاں مار کر شہید کیا ہے۔
فلسطینی مبلغ اور ممتاز عالم دین الشیخ سامی عبدالطیف المصری کو ان کے گھر کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے گولیاں ماریں۔ انہیں شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
خیال رہے کہ گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران اندرون فلسطین میں اس نوعیت کی مجرمانہ کارروائیوں میں شہید ہونے والے یہ تیسرے رہ نما ہیں۔
حماس نے اس واقعے کو سوچا سمجھا قتل قرار دیتے ہوئے اسرائیلی خفیہ اداروں اور شاباک ایجنسی پر الزام عاید کیا ہے۔
حماس کے رہ نما محمد حمادہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی ریاست مقبوضہ فلسطین کے اندرونی علاقوں میں نہتے فلسطینیوں کو نشانہ بنانے کی ذمہ دار ہے۔ اندرون فلسطین کے علاقوں میں فلسطینیوں کی کشی کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ الشیخ سامی المصری کو مسجد اقصیٰ کے دفاع کے لیے آواز بلند کرنے اور فلسطینیوں کے حقوق کے دفاع کے لیے بولنے کی سزا دی گئی ہے۔