اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے جمعرات کے روز لیبیا کی صدارتی کونسل کے سربراہ محمد المنفی کے ساتھ فون پر بات کی اور انہوں نے مسئلہ فلسطین سے متعلق پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔
حماس کے قائد نے بات کرتے ہوئے لیبیا کی فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کی حمایت پر مبنی اصولی موقف کو سرہا۔
انہوں نے کہا کہ لیبیا کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی کوششوں کو مسترد کرنےکے اقدام کو فلسطینی قوم قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بعض عرب ممالک کے دارالحکومتوں کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کیے جانے کے بعد لیبیا میں بھی نارملائزیشن کی ہوا چلنے لگی تھی مگر لیبی قوم اور لیبیا کی حکومت نے صہیونی ریاست کےساتھ تعلقات معمول پر لانے کی سازش کو مسترد کرکے فلسطینی قوم کے دل جیت لیے ہیں۔
ھنیہ نے کہا کہ لیبیا کا موجودہ موقف ہمارے فلسطینی عوام کے خلاف فسطائی اسرائیلی حکومت کی شکست اور فلسطینی کاز کی بنیادوں پر ضرب لگانے والے اس کے منصوبوں کا مقابلہ کرنے میں بھرپور حمایت کی نمائندگی کرتا ہے۔
اس موقعے پر بات کرتے ہوئے لیبیا کی صدارتی کونسل کےچئیرمین نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے لیبیا کا اصولی موقف آج بھی وہی ہے جو سابقہ حکومتوں کا تھا۔ ہم فلسطینی قوم کے حق خود ارادیت سمیت تمام دیرینہ حقوق کی حمایت جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی ریاست اور فلسطینی کاز کے حوالے سے لیبیا کی خارجہ پالیسی تبدیل نہیں ہوئی۔ کسی عہدیدار کی اسرائیلی وزیر سے ملاقات حکومت کے موقف اور پالیسی کی نمائندگی نہیں۔
خیال رہے کہ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حال ہی میں لیبیا کی خاتون وزیر خارجہ نجلاء المنقوش نے اٹلی میں اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات کے سامنے آنے کے بعد لیبیا کی وزیر خارجہ کو برطرف کردیا گیا تھا اور وہ اب روپوش ہیں۔