سمندر پار فلسطینیوں کی پاپولر کانفرنس نے ہالینڈ کے عدالتی حکام کی طرف سے یورپ میں فلسطینیوں کی کانفرنس کے منتخب صدر اور پاپولر کانفرنس کے جنرل سیکرٹریٹ کے رکن امین ابو راشد کی ہالینڈ میں گرفتاری اور دو ماہ تک حراست میں رکھنے کی مذمت کی ہے۔
پاپولرکانفرنس نے ہالینڈ حکام کے اس اقدام کو غیرقانونی اور غیر اخلاقی قرار دیتےہوئے مسترد کردیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ قانونی شواہد کے بغیر ابو راشد کی حراست من مانی اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ہے۔
پاپولر کانگریس نے ایک پریس بیان میں کہا ہے کہ وہ اس گرفتاری کو یورپی براعظم میں فلسطینیوں کے کازاور یورپ میں نافذ قانون کے دائرہ کار میں فلسطینی عوام کے حقوق کا دفاع کرنے والوں کو نشانہ بنانے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والوں جو نشانہ بنانے کے طور پر دیکھتی ہے۔
بیان میں اس بات پر زور دیا کہ ابو راشد کی گرفتاری فلسطینی کاز اور فلسطینی نصب العین کو یورپ میں بالخصوص اور فلسطین سے باہر بالعموم نشانہ بنانے کی سازش ہے اور یہ اسرائیلی لابی کے دباؤ کا نتیجہ ہے جو ہر اس شخص کو مسخ کرنے کے لیے کام کرتی ہے جو فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے کام کرتا ہے۔
بیرون ملک فلسطینیوں کی پاپولر کانفرنس نے ڈچ عدلیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ امین ابو راشد کو فوری طور پر رہا کرے۔ انہیں فوری طبی امداد فراہم کی جائے۔
چند روز قبل ’فریڈم فار امین‘ ہیش ٹیگ مہم نے ابو راشد کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا، جنہیں ڈچ حکام نے صہیونی لابی کی براہ راست اکسانے پر جھوٹےاور بے بنیاد الزامات کے تحت حراست میں لیا ہے۔
گذشتہ جمعرات کی شام ہالینڈ کے دارالحکومت ایمسٹرڈیم میں امین کی فریڈم کمپین (یورپی کارکنوں کے ایک گروپ) کی جانب سے ان کی اہلیہ اور وکیل نائکی بریمن اور ایک اور وکیل اور مہم کے ترجمان آسکر برگ مین کی موجودگی میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران
شروع کی گئی تھی۔
کانفرنس کے دوران مقررین نے امین ابو راشد کی گرفتاری کی اہم ترین تفصیلات، ان کے کیس کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت، جیل میں ان کے حالات اور ان کے مقدمے کی سماعت کے دوران اہل خانہ اور کارکنوں کے مطالبات پر روشنی ڈالی۔