اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے ترجمان جہاد طہٰ نے کہا ہے کہ انجینیروں اور منصوبہ سازوں کی طرف سے مقبوضہ شمالی مغربی کنارے میں آباد کاروں کی تعداد 10 لاکھ تک بڑھانے کا اسرائیلی اقدام فلسطینی اراضی کوغصب کرنے اور فلسطینیوں کے قومی تشخص کو مٹانے کی اسرائیلی پالیسی کو ثابت کرتا ہے۔
طہٰ نے کل جمعرات کو ایک پریس بیان میں اس بات پر زور دیا کہ یہ پالیسیاں فلسطینی سرزمین کی قومی شناخت کو تبدیل کرنے میں کامیاب نہیں ہوں گی۔ یہ کہ وہ ایک منظم پالیسی کے دائرے میں آتی ہیں جو فاشسٹ اور نسل پرست حکومت کی قیادت میں اسرائیلی حکومت کی طرف سے چلائی جاتی ہے۔ ان پالیسیوں کی قیادت بنجمن نیتن یاہو کی قیادت میں اسرائیل کی فاشٹ حکومت آگے بڑھا رہی ہے۔
انہوں نے اسرائیل کے ان اقدامات سے خبردار کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ غاصبانہ تسلط کا مقابلہ کرنےکرنے کی اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمارے فلسطینی عوام کی استقامت، عزم اور بہادرانہ مزاحمت کی بدولت قابض دشمن کے تمام منصوبے اور سازشیں کامیاب نہیں ہوں گی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مزاحمت کا آپشن ہی سب کو ناکام کرنے کا بہترین، کامیاب اور واحد آپشن ہے۔ مزاحمت ہی کی مدد سے غرب اردن اور پورے فلسطین میں غاصب دشمن کی سازشوں کو ناکام بنایا جائے گا۔
بدھ کے روز اسرائیلی میڈیا رپورٹس نے انکشاف کیا کہ آباد کار رہ نماؤں نے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادی کو 2050 تک تقریباً 170000 سے بڑھا کر 10 لاکھ کرنے کا ایک پرجوش منصوبہ پیش کیا۔
اسرائیلی اخباریدیعوت احرونوت نے رپورٹ کیا کہ یہ منصوبہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو پیش کیا گیا اور اس میں نئے شہروں اور صنعتی زونز کا قیام شامل ہے۔