کل بدھ کے روز صہیونی قابض حکام نے مقبوضہ بیت المقدس کے مشرق میں واقع قصبے ابو دیس سے دو طالبات کو شہر بدر کرنے کے فیصلے کی
توثیق کی جس کے بعد دونوں طالبات کو ان کے شہر سے نکال دیا گیا ہے۔
اس کی وجہ سے دونوں طالبات کی یونیورسٹی کی تعلیم مکمل کرنے میں رکاوٹ کھڑی ہوگئی ہے۔
ایک بچی کے والد حاتم قبہا نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قابض فوج نے آج ان کی بیٹی کو ابو دیس قصبے سے شہر بدر کرنے کے فیصلے کی تصدیق کی ہے، جس کی وجہ سے وہ اپنی یونیورسٹی نہیں پہنچ پا رہی ہیں۔ ان کی بیٹی القدس کی فیکلٹی آف میڈیسن میں زیر تعلیم ہے اور اس کا تیسرا سال ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ طولکرم میں رہتے ہیں اور ان کی بیٹی ابو دیس میں پڑھتی ہے۔ میں حیران رہ گیا، 25 جون کو جب اس کی بیٹی کو اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے حکام نے طلب کیا اور اسے قصبہ بدر کرنے کا حکم دیا۔ تاہم ساتھ ہی اسے اعتراض کا موقع دیا تھا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اعتراض کا نتیجہ منفی تھا کیونکہ انہیں آج مطلع کیا گیا کہ ان کی بیٹی کو شہر بدری کردیا گیا ہے۔اس کی وجہ سے وہ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لیے یونیورسٹی نہیں پہنچ پا رہی ہیں۔
انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں اور میڈیا سے مطالبہ کیا کہ وہ اس تکلیف پر پریشانی پر آواز اٹھائیں اور تعلیم سے محروم کی گئی بچیوں کو یونیورسٹی میں جانے کا موقع فراہم کریں۔
ایاد دار عاصی نے کہا کہ قابض افواج نے ان کی بیٹی بتول کے خلاف جاری کیے گئےشہر بدری کے فیصلے کی تصدیق کی جو فیکلٹی آف میڈیکل امیجنگ کی طالبہ ہے۔
رام للہ کے رہائشی دار عاصی نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ ان کی بیٹی یونیورسٹی میں اپنے آخری سال میں ہے اور تقریباً دو ماہ قبل اسے شہر بدری کا فیصلہ سنایا گیا تھا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ ان کی بیٹی کے تقریباً 5 دنوں میں فائنل امتحانات ہیں اور وہ اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کے منتظر ہیں۔