اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] کے بیرون ملک سربراہ خالد مشعل نے مقبوضہ مغربی کنارے سے فلسطینیوںکو بے گھر کرنے کے صہیونی قابض ریاست کے منصوبے کا مقابلہ کرنے پر زور دیتے ہوئےکہا ہے کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ صرف یہودی آباد کاری نہیں ہے بلکہ یہ منصوبہ لوگوںکو مغربی کنارے سے بے گھر کرنے کا ہے۔
ہفتے کی شام اردنکی گورنری میں 22ویں الاقصیٰ فیسٹیول کے دوران ویڈیو کے ذریعے کی گئی ایک ریکارڈشدہ تقریر میں مشعل نے کہا کہ "بنجمن نیتن یاہو کی حکومت جو کہ ہستی کی تاریخمیں سب سے زیادہ انتہا پسند اور مجرم ہے تیزی کے ساتھ فلسطینیوں کو ان کے گھروں سےبےدخل کرکے اردن ھجرت پر مجبور کررہی ہے۔ اسرائیل ایک گہری اور خطرناک سازش کے تحت غرباردن اور مشرقی بیت المقدس کے فلسطینیوں کو وہاں سے نکال رہا ہے۔ صہیونی کہتے ہیںکہ اگر فلسطینیوں کا وطن ہے تو وہ اردن میں ہے۔ اسرائیلی وزیر سمویٹرچ نے خاص طور پر پیرس میں یہی کہا تھا اوراسرائیلی ریاست کی ذہنیت کی یہی حقیقیت ہے۔
میلے میں، جس کاعنوان "الاقصیٰ صرف ایک عقیدہ ہے”سے خطاب میں مشعل نے مزید کہا کہ قابض ریاست ہماری پوری قوم کو نشانہ بنانا چاہتیہے اور اس کے دل میں فلسطین اور اردن ہیں اور پھر وہ مغربی کنارے کو خالی کرناچاہتے ہیں۔
انہوں نے اس باتکی طرف اشارہ کیا کہ مسجد اقصیٰ اب خطرے میں نہیں ہے بلکہ خود خطرے کا مرکز ہے۔آئے روز اس کی ہونے والی بے حرمتی اور اس میں دخل اندازی اس کے انہدام کے خطرے کا حصہ ہے۔ اگر ہم نے مسجداقصیٰ کو کھو دیا تو ہمارے پاس نہ زمین بچے گی اور نہ ہی وطن۔ ہم جہاد، مزاحمت اورشہادت کی قوم ہیں اور یہ قوم تاریخ کے آغاز سے ہی ہمیشہ نیک نیتی سے چلی آرہی ہے۔
مشعل نے عرباقوام اور عالم اسلام کو یقین دلایا کہ مزاحمت نیک نیتی کے ساتھ ہے اور غزہ، مغربیکنارا، 1948ء کا مقبوضہفلسطین سب کی مذہب، عربیت، اسلام اور حقخود ارادیت کی جنگ ہے۔