مقبوضہ مغربی کنارےکے الگ الگ علاقوں میں کل پیر کے روز بھی اسرائیلی قابض فوج اور آباد کاروں کے حملےجاری رہے، اس دوران الخلیل میں مسلح آباد کاروں کا ایک اشتعال انگیز مارچ کیا۔
اشتعال انگیز مارچالشہداء اسٹریٹ اور السہلہ محلے میں ہوا، جو کہ الخلیل کے پرانے شہر کی مسجد ابراہیمیتک گیا، جس میں سینکڑوں بھاری ہتھیاروں سے لیس آباد کاروں نے شرکت کی۔
آباد کاروں نے اشتعالانگیز مارچ کے دوران قابض اسرائیل کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے جو بیت رومانو کی بستی اوراسامہ بن المنقط اسکول سے شروع ہوا، جسے قابض فوج نے ربیوں کےایک مذہبی ادارے میں تبدیلکردیا۔
آباد کاروں نے مخالفنسل پرستانہ نعرے لگائے، قابض فوجیوں نے پرانے شہر میں فلسطینیوں کی نقل و حرکت میںکئی گھنٹوں تک رکاوٹیں ڈال کر انہیں گھروں تک پہنچنے سے روک دیا۔
مسلسل حملوں کے ایکحصے کے طور پر آباد کاروں نے تقریباً ایک گھنٹے تک الخلیل کے شمال مشرق میں وادی سعیرمیں قابض فوج کی طرف سے قائم کی گئی فوجی چوکی پر شہریوں کے گذرنے میں رکاوٹیں ڈالیںاور اس میں نسل پرستانہ اور غیر اخلاقی الفاظ کی توہین بھی شامل تھی۔
نابلس میں آباد کاروںنے شہر کے جنوب میں فلسطینی اراضی پر قائم یتسہار کی بستی سے متصل بورین اراضی کے جنوبیعلاقے میں متعدد موبائل کمرے "کارواں” قائم کیے ہیں۔
قابض فوج نے سلفیتکے شمال میں واقع قصبے کفل حارس میں ایک بلڈوزر قبضے میں لے لیا، جو قصبے کے جنوب مغربیجانب خاص طور پر صفر العین نامی علاقے میں فلسطینی اراضی کو ہموار کرنے کے لیے کامکر رہا تھا۔
قابض فوج نے سالہ شادی دراغامہ کی گاڑی کو بھی قبضے میں لے لیا۔ شادی دراغمہایک معذور شہری ہیں۔ ان کی گاڑی اس وقت قبضے میں لی گئی جب وہ مقبوضہ بیت المقدس کےشمال میں واقع جعبہ فوجی چوکی سے گزر رہا تھا۔