فلسطین میںانسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے وکلاء برائے انصاف گروپ نے بتایا ہے کہ سیاسیبنیادوں پر فلسطینی اتھارٹی کی جیل میں قید یعقوب حسین نے سرکاری وکیل کے سامنےانکشاف کیا رام اللہ میں انٹیلی جنس سینٹر میں حراست کے دوران اسے بدترین جسانیتشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
سیاسی نظربند یعقوبحسین نے اپنی بھوک ہڑتال کا اعلان کیا لیکن پراسیکیوٹر نے تفتیشی رپورٹ میں یہ ریکارڈکرنے سے انکار کردیا۔حسین نے بتایاکہ حراست میں توسیع کے بعد واپس آنے کے بعد اسے دھمکیوں اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ انٹیلی جنس سروس کی طرف سے ان سے پوچھ گچھ قابض افواجکی حراست کے دورانیے پر مرکوز تھی۔
انسانی حقوق گروپنے حراست میں لیے گئے یعقوب حسین پر تشدد روکنے اور اس کی فوری رہائی کے لیے فوری مداخلتکی اپیل کی۔ وکلاء برائے انصاف نے کہا کہ کسی بھی تشدد کے عمل میں ملوث افراد کو قانونکے حوالے کیا جائے اور ان سے جواب دہی کی جائے۔
رام اللہ پراسیکیوشنآفس نے سیاسی نظربند یعقوب حسین کی نظر بندی میں 24 گھنٹے کی توسیع کا فیصلہ کیا۔
قبل ازیں اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے قابض ریاست کی جیلوںسے رہائی پانے والے قیدیوں کی فلسطینی اتھارٹی سیکورٹی سروسز کی طرف سے مسلسل قیدکیے جانے کی مذمت کی۔
حماس نے تمام قوتوں،دھڑوں اور شہری اور انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کیقیادت پر دباؤ ڈالنے کے لیے ان خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے فوری اقدام کریں۔
سیاسی نظربندوں کےاہل خانہ کی کمیٹی نے کل شام ایک بیان جاری کیا، جس میں اس نے فلسطینی اتھارٹی کی طرفسے سیاسی بنیادوں پر جیلوں میں 57 سے زائد شہریوں کو مسلسل نظربند رکھنے کی مذمت کی۔