کل اتوار کے روزیہودی آباد کاروں نے رام اللہ کے مشرق میں واقع "راس التین” اسکول پر دھاوابول دیا، جسے اسرائیلی قابض حکام کی جانب سے مسمار کرنے کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔آباد کاروں نے اسکول کے دروازے اور کھڑکیاں توڑ ڈالیں۔
مقامی ذرائع نے بتایاکہ متعدد آباد کاروں نے اسکول پر دھاوا بول دیا۔ اس کی کھڑکیوں کو توڑ دیا اور اسمیں موجود سامان کی بھی توڑ پھوڑ کی۔
یہ سکول رام اللہ کے مشرق میں کفر مالک، خربہ ابو الفلاح اورالمغیر کے دیہاتوں میں ایک بدو برادری میں واقع ہے۔اکتوبر 2020ء میںقابض انتظامیہ کی جانب سے اسکول کو مسمار کرنے کا فیصلہ جاری کیا گیا، جس میں دعویٰکیا گیا کہ یہ ایک ایسے علاقے میں واقع ہے جو اسرائیل کے مکمل کنٹرول میں ہے، جس میںکسی بھی وجہ سے تعمیرات ممنوع ہیں، چاہے وہ اسکول ہی کیوں نہ ہو۔یہ قابل ذکر ہے کہ”راس التین” اسکول سیٹلمنٹ اینڈ وال ریزسٹنس کمیشن اور وزارت تعلیم کے قائمکردہ چیلنج اسکولوں میں شامل ہے، جن کی تعداد اب مغربی کنارے کے ایریا میں 18 اسکولوں تک پہنچ چکیہے۔
ان میں قابض ریاست کی طرف سے تعمیرات پر پابندی ہے، جبکہ شہری قابض اسرائیل کی پالیسیکا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی زمین پر رہنے کی کوشش کر رہے ہیں۔