کل اتوار کو اسرائیلیقابض فوج نے النقب جیل کے سیکشن (26) پر دھاوا بول دیا اور تمام قیدیوں کو وہاں سےمنتقل کرنے کے بعد سیکشن کے اندر وسیع پیمانے پر تلاشی لی۔کلب برائے اموراسیران نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ قابض حکام نے قیدیوں کو جن کی تعداد تقریباً60 ہے کو ایک ہی جیل کے اندر کئی حصوں میں منتقل کیا اور تین گھنٹے کے لیے ان کاسیل بند کر دیا۔ کلب کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی اس کارروائی کے بعد جیل میںکشیدگی کی فضا پیدا ہوگئی۔
النقب جیل قابضاسرائیل کی سب سے بڑی جیلوں میں سے ایک ہے جس میں سیکڑوں قیدیوں کو رکھا گیا ہے۔ اس قید خانے میں قیدیوں کی تعداد تقریباً 1400 ہےاور حال ہی میں اس میں وسیع تلاشی لی گئی جس سے کئی حصے متاثر ہوئے۔یہ چھاپے قیدیوںکے خلاف قابض جیل انتظامیہ کی طرف سے اختیار کی جانے والی سب سے نمایاں پالیسیوں میںسے ایک ہیں، جس کا مقصد کسی بھی "استحکام” کی حالت کو نشانہ بنانا اور انپر مزید کنٹرول اور نگرانی مسلط کرنا ہے۔
پچھلے سال اور اسسال کےدوران جیل انتظامیہ نے کئی جیلوں میں اپنے چھاپوں میں اضافہ کیا ہے، جس کے دورانقابض فورسز نے قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کی،ان کے قائدین کو قید تنہائی میں ڈالا۔ انکے سامان کو توڑ پھوڑ اور تباہ کیا اور ان کی بہت سی تحریریں ضبط کیں۔
قابض حکام نے تقریباً5000 فلسطینی قیدیوں کو اپنی جیلوں میں رکھا ہوا ہے، جن میں 32 خواتین اور 160 بچےشامل ہیں۔ 1000 سے زائد انتظامی قیدی (بغیر کسی الزام کے)۔ قیدیوں کے امور کے کمیشنکی ویب سائٹ پر اعلان کردہ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق 700 قیدی بیماریوں میں مبتلاہیں، 554 عمر قید، 400 سابق فوجی قیدی اور 15 صحافی بھی پابند سلاسل ہیں۔