آسٹریلوی حکومت نے سرکاری طور پر "مقبوضہ فلسطینی علاقوں”کی اصطلاح استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اسرائیلی بستیوں کے خلاف اپنی مخالفت کومضبوط کرنے کا وعدہ دہرایا ہے جس اس نے غیر قانونی قرار دیا ہے۔ دوسری طرففلسطینیوں نے آسٹریلیاں میں اس پیش رفت خیر مقدم کیا ہے۔
آسٹریلوی وزیر خارجہ پینی وونگ نےکل منگل کو پارلیمنٹ کے اجلاسکے دوران آسٹریلوی لیبر حکومت کی نئی پوزیشن کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو”پریشان کن رجحانات کے بارے میں شدید تحفظات ہیں جو امن کے امکانات کو نمایاںطور پر کم کر دیتے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ "آسٹریلیا کی حکومت اس بات پر زوردے کر بستیوں کے خلاف اپنی مخالفت کو تقویت دیتی ہے کہ یہ بین الاقوامی قانون کے تحتغیر قانونی ہیں اور امن کی راہ میں ایک سنگین رکاوٹ ہیں۔”
وونگ نے نشاندہی کی کہ اس طرح آسٹریلیا پچھلی حکومتوں کی پوزیشنپر واپس آجاتا ہے۔
اپوزیشن کنزرویٹو کولیشن کی وزیر سے ان سرحدوں کے بارے میں پوچھاگیا جو مقبوضہ علاقوں کی تفصیل سے ملتی ہیں، تو انہوں نے جواب دیا کہ حکومت کا موقفاقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہے اور یہ برطانیہ سمیت بڑے شراکتداروں، نیوزی لینڈ اور یورپی یونین کی رہ نمائی کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "اس اصطلاح کو اپنانے سے ہم ظاہرکرتے ہیں کہ مغربی کنارے، مشرقی یروشلم، اور غزہ، پر اسرائیل نے 1967 کی جنگ کے بعدقبضہ کر لیا تھا اور یہ قبضہ جاری ہے۔”
حکومت کا یہ فیصلہ حکمران ورکرز پارٹی کی جنرل کانفرنس بلانےسے چند روز قبل سامنے آیا ہے۔
برطانوی اخبار گارڈین نے باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ آسٹریلویوزراء نے 2014 سے "مقبوضہ” یا "مقبوضہ” کی اصطلاح استعمال کرنےسے گریز کیا تھا، حالانکہ آسٹریلیا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کیان قراردادوں کی حمایت کرتا رہا ہے جو ان اصطلاحات کو استعمال کرتی ہیں۔ .
دوسری طرف فلسطینی وزارت خارجہ نے آسٹریلوی حکومتکے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔اس نے کہا ہے کہ وہ "آسٹریلیا کے موقف میں اس اہمپیش رفت کو مثبت طور پر دیکھتی ہے جو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوںکے لیے پرعزم ہے۔